محمد نعمت اللہ
پٹنہ ، 4 مارچ ، :آج بہار ودھان پریشد میں پرو فیسر غلام غوث نے بہار میں اقلیتی رہائشی اسکول کے قیام میں تاخیر کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے اقلیتی فلاح کے وزیرزماں خان سےتوجہ طلب نوٹس کے ذریعہ پوچھا کہ بہار کے سبھی 38 ضلعوں میں کم از کم ایک ایک اقلیتی رہائشی اسکول کھولنے کا فیصلہ بہار حکومت نے پانچ سال قبل کیا تھا اور کابینہ سے تقریباً ڈیڑھ درجن ضلعوں کے لئے رقم کی بھی منظوری ملی تھی ۔ مگر پانچ برسوں کی لمبی مدت بعد بھی صرف دو ضلعوں دربھنگہ اور کشن گنج میں ہی عمارتوں کی تعمیر ہو سکی ہے باقی 36 ضلعوں میں اقلیتی رہائشی اسکول اب تک نہیں کھل سکا ہے ۔ اس پر وزیر زماں خان نے کہا کہ دربھنگہ اور کشن گنج میں عمارت کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور وہاں تعلیم بھی جاری ہے ۔ ابھی 24 ضلعوں میں رہائشی اسکول کا تعمیری کام چل رہا ہے ، آنے والے دنوں میں تمام ضلعوں میں اقلیتی رہائشی اسکول بن کر تیار ہو جائے گا۔
وزیر زماں خان سے غلام غوث نے پوچھا کہ گذشتہ بار آپ نے اسی ایوان میں کہا تھا کہ جب تک بلڈنگ کی تعمیر نہیں ہو جاتی ہے 13 مقامات پر کرائے پر بلڈنگ لے کر تعلیم شروع کی جائے گی وہ بھی وعدہ اب تک پورا نہیں ہو سکا۔ یہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا ڈریم پروجیکٹ ہے اس پر آپ کو جواب دینا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر سرکار کو کرایے کی جگہ نہیں مل رہی ہے تو میں دلوا دوں گا۔
اس بیچ آر جے ڈی کے قاری صہیب نے کہا کہ اقلیتی فلاح کیلئے جو بجٹ پاس کیا جاتا ہے اس میں پچاس فیصد کا کام ہی نہیں ہو پاتا ہے ۔ پیسہ واپس چلا جاتا ہے۔ وہیں کمار ناگیندر نے کہا کہ وزیر اقلیتی فلاح ہمیشہ کہتے ہیں کہ یہ کام ہو جائے گا۔ وزیر موصوف کوئی فکس ٹائم بتائیں کہ کب تک ہو گا ۔ یہ تو وزیر اعلیٰ کا جب ڈریم پرو جیکٹ ہے تو آپ کو تو فوراً اس پر کارروائی کرنی چاہئے۔
وزیر زماں خان ا ور آر جے ڈی اراکین کے بحث کےدرمیان مداخلت کرتے ہوئے ے ڈی یو ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ جو لوگ کبھی مائنوریٹی کی فلاح کی بات نہیں کرتے وہ آج اس پر بحث کر رہے ہیں۔ مائنوریٹی کیلئے سوال بھی ہم ہی کرتے ہیں اور جواب بھی ہم ہی دیتے ہیں۔ جو لوگ ہنگامہ کر رہے ہیں ان کو مائنوریٹی کے تئیں کوئی دلچسپی نہیں ہے نہ ہی کبھی وہ سوال اٹھانا گوارہ کرتےہیں ۔ آج ہمارے پارٹی کے رکن سوال کررہے ہیں اور جواب بھی ہمارے وزیرتسلی بخش دے رہے ہیں تو یہ لوگ خواہ مخواہ نقطہ چینی کررہے ہیں ۔