قاہر :قاہرہ کے تاریخی قبرستان ”امام الشافعی“ میں بھاری مشینوں کی گرج سنائی دے رہی ہے، جہاں صدیوں پرانے مقابر کو ہٹایا جا رہا ہے۔ یہ تاریخی قبرستان نہ صرف مصر کی ثقافتی اور مذہبی ورثے کا حصہ ہے بلکہ یہاں کئی اہم شخصیات مدفون ہیں جن میں امام الشافعی جیسے اسلامی عالم دین بھی شامل ہیں۔قاہرہ کی تاریخی مقابر کی ماہر ڈاکٹر جلیلہ القاضی نے حکومت کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’امام الشافعی کا قبرستان مصر کی تاریخ اور اسلامی ورثے کا ایک لازوال حصہ ہے۔ یہاں کے فن تعمیر اور تاریخی مقابر کو مٹانا مصر کی قدیم تاریخ کو مٹانے کے مترادف ہے‘۔قبرستان امام الشافعی میں کئی اہم شخصیات مدفون ہیں جن کی قبریں اسلامی فنِ تعمیر اور خطاطی کے نایاب نمونے ہیں۔ ”کنوز مقابر مصر“ کے مصنف ڈاکٹر مصطفیٰ الصادق نے بتایا کہ ’یہ قبرستان نہ صرف مصر کی مذہبی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ یہاں موجود قبریں اسلامی فنون کا عظیم شاہکار بھی ہیں جنہیں محفوظ کرنا ضروری ہے‘۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے شہر میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں مگر ماہرین آثار قدیمہ اور عوامی حلقے اس اقدام کو ”قاہرہ کی شناخت مٹانے“ سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر جلیلہ القاضی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے حکومت کو متبادل منصوبے دیے ہیں جن میں قبرستان کی حفاظت کرتے ہوئے ترقی ممکن ہے مگر ہماری تجاویز پر غور نہیں کیا گیا‘۔امام الشافعی کا قبرستان مصر کے لیے ایک مقدس مقام ہے جہاں دنیا بھر سے زائرین آتے ہیں۔ اس مقام کو مسمار کرنے کا مطلب ہے کہ مصر اپنے اہم مذہبی ورثے سے ہاتھ دھو رہا ہے۔ ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر خالد عزب کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام مذہبی اور ثقافتی نقصان ہے۔ اگر ان مقابر کو محفوظ نہ کیا گیا تو ہم اپنی تاریخ کو کھو دیں گے‘۔