ناگپور،پریس ریلیز،ہمارا سماج: آج وقت کا یہ تقاضہ ہے جن بنیادوں پر انسان انسانوں سے دور ہورہا ہے ان باتوں کو بار بار دہرانے کی ضرورت ہے۔ ’’اردو ادب میں انسان دوستی اور پیام امن کا تصور‘‘ یہ موضوع ہمیں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر اور اردو کے ادیب و ناقد پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے کیا۔ وہ یشودا گرلس، آرٹس اینڈ کامرس کالج ناگپور کے زیر اہتمام یک روزہ قومی سیمیناربعنوان’’اردو ادب میں انسان دوستی اور پیام امن کا تصور‘‘ کے موضوع پر منعقد سیمینار کی صدارت کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ آج دنیا کو امن کی ضرورت ہے اور ہم سب کو امن کا پیامبر بننا ضروری ہے تاکہ تناؤ سے لبریز ماحول کو پر امن بنایا جاسکے۔ پروگرام کی نظامت صدر شعبہ اردو زینہ سلیم نے کی۔ سیمینار کے آغاز میں انھوں نے شعبہ اردو کا تعارف کرایا۔ علاوہ ازیں سیمینار کے عنوان پر مفصل گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ اردو زبان نہ صرف ایک شیریں زبان ہے بلکہ اس زبان نے ہندوستان کے گنگا جمنی تہذیب و تمدن کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔اردو زبان ادب کی تاریخ انسان دوستی اور امن کے تصور کے موضوع پر بے شمار مواد اپنے اندر پیوست رکھتی ہے۔ ضرورت ہے کہ اس کی نشاندہی کی جائے ۔ اس سے قبل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شرد سمبارے نے کالج کا تعارف پیش کیا اور کالج کی تدریسی و غیر تدریسی سرگرمیوں سے مہمانان و شرکا کو روبرو کرایا۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر کلیم ضیا نے کہا کہ ہندوستان کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے لوگ آپس میں باہم شیر و شکر ہوکر رہتے ہیں، اس کا نمونہ ہمیں نہ صرف قدیم شعرا و ادبا کے تحریری نمونوں میں ملتا ہے بلکہ عصر حاضر کے ادبا و شعرا بھی انسان دوستی اور پیام امنِ کو موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر کلیم ضیا نے کہا کہ عظیم ہندوستان کے تصور کے لیے انسان دوستی اور پیام امن کی بے حد ضرورت ہے۔مہمان اعزازی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی صدر شعبہ اردو ڈاکٹر بی بی رضا نے کہا کہ ہمیں ذات برادری ، نسل اور علاقائی تعصب سے اوپر اٹھ کر آپسی اتحاد و محبت کی بات کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح سیکولرزم ہندوستان کے خمیر میں شامل ہے اس کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔مہمان اعزازی ڈاکٹر اظہر حیات نے کہا کہ آج کے دور میں آپسی اخوت و محبت کی شدید ضرورت ہے اور یہ کام اردو زبان بخوبی طور پر انجام دے سکتا ہے۔ انھوں نے زور دیکر کہا کہ جس طرح ماضی میں شعرا و ادبا نے اس کام کو بخوبی طور پر انجام دیا ہے۔ آج بھی ضرورت ہے کہ اس سلسلہ کو جاری رکھیں۔ سیمینار میں ڈاکٹراظہر ابرار ،پروفیسر اسرار احمد، سراج انورخان، ڈاکٹر عابد حسین، بی بی رضا خاتون، گل فشاں انجم، عظمیٰ یزدانی ، انوپ سنگھ وغیرہ نے بھی اپنے مقالے پیش کیے۔ پروفیسر للیتا پونیا نے اظہار تشکر پیش کرکے سامعین و حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار میںڈاکٹر راغب دیش مکھ، ڈاکٹر نصرت مینو، ڈاکٹر ناہید سوری، ڈاکٹر سمیر کبیر، ڈاکٹر شائستہ ، محمد نہال، مصباح الحق ، مینو پروین،ابو حمزہ، الدینہ صالحہ، عصمت کوثر، حنا سید، کمال خان، محفوظہ پروین، مقبول حسن، محمد ساجد اقبال،پنکی وشو کرما،روہنا خان، لاڈلی احمدوغیرہ کے علاوہ کثیر تعداد میں اردو کے ریسرچ اسکالر و اساتذہ موجود رہے۔ یاد رہے کہ کالج کے عملہ میں راجیش گھوگرے،سنگیتا گھوگرے،پونم وشوکرما، ڈاکٹر کے جی میشرم، گووند راویلکر، سوریہ کانت کاپیشکر، ڈاکٹر مہیندر کٹرے،سدھاکر تھول، ڈاکٹر امول راوت وغیرہ نے سیمینار کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔