واشنگٹن (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف میںکچھ تبدیلی آئی ہے۔ گزشتہ روز جنوبی اسرائیل کے ایک بڑے اسپتال پر میزائل حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے دو ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے کہ آیا ایران کے خلاف اسرائیل کی بمباری مہم میں شامل ہونا ہے یا نہیں۔نیویارک ٹائمز کی خبر کے مطابق وائٹ ہاوس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے بیان میں واضح کیا ہے کہ ٹرمپ نے کہا کہ ’’مستقبل قریب میں ایران کے ساتھ بات چیت کا امکان ہے، اس لیے وہ آئندہ دو ہفتوں میں اپنا فیصلہ لیں گے۔ لیویٹ نے کہا کہ ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے میں یورینیم کی افزودگی اور ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی شامل ہونی چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر نے مشرق وسطیٰ میں ایران کے ساتھ بات چیت کا معاہدہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ روز اسرائیل کے شہر بیرسبع میں سوروکا میڈیکل سینٹر اور دیگر مقامات پر میزائل حملے کرکے اپنا جارحانہ موقف واضح کردیا ہے۔سی این این چینل کی خبر کے مطابق ٹرمپ نے فوجی کارروائی کا فیصلہ کرنے سے قبل ایران کے ساتھ سفارتی بات چیت کے لیے دو ہفتے کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ اس کا مقصد ان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا ہے جو اسرائیل کی بمباری مہم کے دوران تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کو امید ہے کہ ایران اسرائیلی حملوں اور میزائلوں کے نقصانات کے دباو میں اپنی یورینیم کی افزودگی روکنے پر راضی ہو سکتا ہے۔وائٹ ہاؤس کی کوششوں میں مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف اور نائب صدر جے ڈی وینس پیش رفت کی نگرانی کر رہے ہیں۔ آج، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے یورپی وزرائے خارجہ وٹ کوف کی سابقہ تجویز پر نظرثانی کے لیے جنیوا میں ایرانی نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔ تاہم ایران نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل بمباری بند نہیں کرتا وہ امریکا کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔وائٹ ہاوس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ایران اور پوری دنیا کو جان لینا چاہیے کہ امریکی فوج دنیا کی سب سے مضبوط اور مہلک جنگی قوت ہے۔ اس ہفتے وائٹ ہاوس کے سیویشن روم میں ہونے والی ملاقاتوں میں، صدر نے ایران کے فاردو میں زیر زمین جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے والے بنکر بسٹر بموں کے اختیارات کا جائزہ لیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان 13 جون سے فوجی کشیدگی جاری ہے۔اسرائیل نے ایران کے جوہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہوئے "’رائزنگ لائن مہم‘ شروع کی۔ ایران نے اس پر مہلک جواب دیا ہے۔