برلن ،جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے کہا ہے کہ’جی سیون‘ ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اضافی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔جرمنی میں ہونے والے ’جی 7‘ وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس میں بیربوک نے کہا کہ "ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔”ایک اور سیاق و سباق میں جرمن وزیر نے کہا کہ "گروپ آف سیون نے یوکرین کو امداد اور ہتھیاروں کی فراہمی کے بہترین طریقوں پر تبادلہ خیال کیا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "جب جمہوریت پر حملہ ہوتا ہے تو ہمیں اپنے پاس موجود ہر چیز سے اس کا دفاع کرنا چاہیے۔”بیربوک نے کہا کہ "ہمارے پاس یوکرین کی مدد کے لیے طویل المدتی منصوبے ہیں۔ روس کارڈز کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہم سردیوں میں یوکرین کے ساتھ رہیں گے۔”گروپ کے وزرائے خارجہ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ G7 نے روس کی طرف سے ہدف بنائے گئے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں یوکرین کی مدد کے لیے ایک "کوآرڈینیشن میکانزم” بنانے پر اتفاق کیا ہے۔وزراء نے جرمن شہر مونسٹر میں ایک میٹنگ کے بعد کہا کہ "آج ہم نے یوکرین میں تباہ ہونے واکے بنیادی ڈھانچے کی مرمت، بحالی اور اس کی اہم توانائی اور پانی کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور دفاع میں مدد کے لیے ایک G7 کوآرڈینیشن میکانزم قائم کیا ہے۔”موسم سرما کے قریب آتے ہی شہری تنصیبات پر روسی حملوں کی شدت کے پیش نظر اس میکانزم کو سہولیات کی مرمت اور "واٹر پمپ، ہیٹر، ہاؤسنگ، سینیٹری کی سہولیات، بستر، کمبل اور خیمے” فراہم کرنے کے لیے ممالک کی جانب سے ٹھوس امداد کی مہم چلائی جائے گی۔جیسا کہ گذشتہ روز جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے وضاحت کی تھی۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز ہونے والے جی سیون اجلاس کی صدارت جرمنی نے کی تھی۔G7 وزرائے خارجہ نے کہا کہ ہم مالی، انسانی، سیاسی، تکنیکی اور دفاعی تعاون جاری رکھنے کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ یوکرین کو اپنے عوام کے مصائب کو دور کرنے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے آخری بیان میں انہوں نے روس کی ناقابل قبول جوہری بیان بازی” کی بھی مذمت کی اور انہوں نے خبردار کیا کہ "روسی کیمیاوی، حیاتیاتی یا جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال سنگین نتائج کا باعث بنے گا۔”صنعتی ممالک (امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور جاپان) نے بھی ماسکو کے "جھوٹے” الزامات کو مسترد کر دیا کہ یوکرین ایک "ڈرٹی بم” بنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی طرف سے کی گئی تحقیقات نے "اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔”وزراء خارجہ نے کہا کہ ’جی 7‘ روس اور دوسرے ممالک، ان افراد یا اداروں پر اقتصادی پابندیاں عائد کرتا رہے گا جو ماسکو کی جنگ میں فوجی مدد فراہم کرتے ہیں۔