ممبئی، پریس ریلیز ،ہماراسماج: موجودہ دور میںاسلام کو مٹانے کے لئے طرح طرح کی اسکیمیں اور منصوبے بنائے جا رہے ہیں ،عصری تعلیم کے نام پر معصوم بچوں اور بچیوں کے دلوں پر غلط اثرات ڈالنے اور غیر اسلامی طریقہ اپنانے کی تر غیب دی جا رہی ہے ، باطل تحریکیں فتنہ قادیانیت ،شکیلیت،عیسائیت گوہر شاہی غیر محسوس طریقے سے مسلم سماج میں گھس کر ارتداد کا شکار بنا رہی ہیں ۔ایسے ہی دینی تعلیم سے ناوا قف مسلمان اور ان کے بچے اور بچیاں ارتدادی فتنوں کا شکار ہو رہی ہیں اس وقت ہمیں ان کے دین و ایمان کی بقاء اور تحفظ کے لئے فکر کرنے کی شدید ضرورت ہے ۔ اسی پس منظر میں آل انڈیا دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے فیصلے کے مطابق یکم رجب المرجب تا ۳۰ ؍ رجب المرجب ۱۴۴۶ھ مطابق۲؍ جنوری سے۳۱؍ جنوری ۲۰۲۵تک ملک گیر پیمانے پر دینی تعلیمی بیداری مہم چلائی جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب نے اردو اخبارات کے لئے جاری اپنے ایک صحافتی بیان میں کیا ۔ مولانا محمد ندیم صدیقی صاحب نے دینی تعلیمی بورڈ کی خدمات اس کی سنہری تاریخ اور حضرت مولانا محمد میاں صاحب ؒ کی قربانیوں پرگفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ دور میںہندو توا سنگھٹوں کی سازشیںبھی ا نتہائی خطرناک ہیں ان سے امت اور ان کے نو نہالوں کو بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے، اس وقت ہماری اور ہمارے نسلوں کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ہم اسلام پر جئیں اور ایمان پر مریں۔انہوں نے مزید کہا کہ اولاد کی تربیت و اصلاح میں والدین کی کوتاہی: بچوں کی تعلیم و تربیت میں ماں باپ کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے۔ بلاشبہ والدین کی گود بچوں کی وہ پہلی درسگاہ ہوتی ہے جہاں سے شعور و آگہی اور تہذیب و اخلاق کی کرن پھوٹتی ہے اور اس کی روشنی میں بچہ شاہ راہ حیات طے کرتے ہوئے منزل مقصود تک پہنچتا ہے۔مگر صد حیف کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں والدین کی مصروفیت اور غفلت کے باعث بچے اسلامی اور معاشرتی تربیت سے محروم نظر آتے ہیں۔ ریاست مہاراشٹر میں دینی تعلیمی بورڈ کے صوبائی صدر مفتی محمد روشن شاہ قاسمی صاحب کی جانب سے تمام اضلاع و تعلقوں کے صدور و نظماء کے نام سر کولر جاری کرکے اپیل کی گئی ہے کہ جلد سے جلد ضلع و تعلقہ سطح پر اراکین کی ہنگامی میٹنگ لیں اور مہم میں کئے جانے والے کاموں کی تر تیب بناکر صوبائی اورزون ذمہ داران کو رپورٹ ارسال فر مائیں۔ مولانا صدیقی نے بتایا کہ تیس روزہ مہم شروع ہونے سے پہلے کم از کم حسب ذیل کاموں کا انجام دیں (۱) شہر کے سلم بستیوں، گائوں اور محلہ میں چوراہوں اور نمایاں مقام پر ایک ماہ کے لئے دینی تعلیمی بیداری مہم کے سلسلے میں بینرس لگائیں(۲) سلوگن اور ہینڈ بلس تیارکرکے تقسیم کریں ( ۳) دینی تعلیمی بورڈ کی ضلع وتعلقہ کی موجودہ کمیٹیوں کو متحرک کریں(۴) اگر موجود نہ ہوں تو جلد از جلد جدیدکمیٹیاں قائم کرنے کی فکر کریں( ۵) تیس روزہ مہم کے دوران یو میہ ہونے والے سبھی کاموں کا مکمل لائحہ عمل تیارکریں ،مکاتب کے سلسلے میں پورے ضلع کا سروے کر یں، ہر گائوں اور محلہ کے مرد و خواتین نیز اسکولوں و کالجس کے طلباء و طالبات میں علماء کرام کے عمومی و خصوصی بیانات کر وائے جائیں ۔ عامۃ المسلمین سے گذارش ہے کہ اس مہم میں پوری ذمہ داری کے ساتھ حصہ لیں اور مہم کو کا میاب بنانے کی فکر کریں ،یہ امت کی بنیادی ضرورت ہے اس بارے میں کوتاہی کرنے پر اللہ کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے علماء کرام ،ائمہ مساجد اور عامۃ المسلمین سے اپیل کی ہے کہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں ۔