نئی دہلی، 18 جولائی : سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ میں مبینہ 2000 کروڑ روپے کے شراب گھپلہ کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانچ پر منگل کو عبوری روک لگا دی۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد ای ڈی کی جانچ پر روک لگانے کا عبوری حکم جاری کیا۔
چھتیس گڑھ حکومت نے اپریل 2023 میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے ) کی آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ریاستی حکومت کی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کا مبینہ طور پر مرکز میں ‘اقتدار میں موجود افراد’ کی طرف سے غلط استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی مخالف ریاستی حکومت کے معمول کے کام کاج کے سلسلے میں ہراساں کیا جا سکے ۔منگل 18 جولائی کو سپریم کورٹ کے سامنے سماعت کے دوران چھتیس گڑھ حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل اور ایڈوکیٹ سمیر سوڈھی نے کہاکہ "ای ڈی ریاستی اہلکاروں کو ہراساں کر رہی ہے ۔ اب اسے اپنے اثاثوں کو ظاہر کرنے کا نوٹس ملا ہے تاکہ اسے منسلک کیا جا سکے ۔ ای ڈی جس طرح سے کارروائی کر رہی ہے وہ حیران کن ہے ۔
ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی ایجنسی مبینہ شراب گھپلہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعلیٰ کو پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے ۔
سپریم کورٹ نے اس سال مئی میں ای ڈی سے کہا تھا کہ چھتیس گڑھ حکومت کے الزامات کے بعد خوف کا ماحول پیدا نہ کرے ۔ مسٹر سبل نے پھر دلیل دی کہ ای ڈی من مانی سے کام کر رہی ہے ۔ اس مرکزی تفتیشی ایجنسی کے اہلکار ایکسائز کے اہلکاروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسا اس لیے ہو رہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ریاست میں انتخابات ہونے والے ہیں۔
ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے مسٹر سبل کی عرضیوں کی سختی سے مخالفت کی۔ مسٹر راجو نے کہا تھا کہ مرکزی جانچ ایجنسی ریاست میں گھپلے کی جانچ کر رہی ہے ۔