کابل :افغان صوبے قندھار میں حکام نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی خاتون ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے صوبے کے ڈپٹی گورنر سے غیر ملکی سفیر کی غیر معمولی ملاقات میں طالبان تحریک کے رہنماؤں کے ساتھ ملک کے جنوب میں ان کے گڑھ میں ملاقات کی ہے۔ امینہ محمد جو اس ہفتے افغانستان کا دورہ کر رہی ہیں پہلے ہی کابل میں طالبان حکام، اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی گروپوں سے ملاقات کر چکی ہیں تاکہ خواتین کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔قندھار میں میڈیا آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے نائب گورنر مولوی حیات اللہ مبارک نے اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کو بتایا کہ طالبان انتظامیہ دنیا کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔ یو این عہدیدار سے کہا گیا کہ افغان طالبان کے رہنماؤں کو پابندیوں کی فہرست سے نکالا جائے اور طالبان کو اقوام متحدہ میں نمائندہ بھیجنے کی اجازت دی جائے۔ یو این عہدیدار امینہ محمد یہ دورہ ایک ماہ سے بھی کم وقت کے بعد ہوا ہے جب طالبان حکام نے این جی اوز کے لیے کام کرنے والی خواتین عملے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس پابندی سے کئی این جی اوز نے جزوی طور پر کام معطل کر دیا تھا۔دسمبر میں اقوام متحدہ نے دوسری مرتبہ اس حوالے سے اپنا فیصلہ موخر کر دیا تھا کہ آیا طالبان انتظامیہ نیویارک میں سفیر بھیج سکتی ہے یا نہیں۔ 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے کسی بھی حکومت نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ قندھار کو طالبان تحریک کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ اس کے اعلیٰ روحانی پیشوا کی جائے پیدائش بھی ہے جو بڑے فیصلوں میں حتمی فیصلہ کرتے ہیں۔افغانستان میں اپنا کام معطل کرنے والے ایک بڑے امدادی گروپ نارویجن ریفیوجی کونسل کے سربراہ نے رواں ماہ قندھار میں قیادت کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی شمولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ کابل میں متعدد عہدیداروں نے اشارہ کیا ہے کہ وہاں سے خواتین کے کام کرنے پر پابندی کے احکامات سامنے آئے ہیں۔