سید شعیب رضا فاطمی
9968778671
پٹنہ،14 اپریل ، سماج نیوز سروس: امارت شرعیہ کے ذمہ داران نے پھلواری شریف تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی ہے 561/25 اور 563/25دونوں ایف آئی آر میں ایک دوسرے کے اوپر طرح طرح کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ دونوں گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہی حق پر ہیں ،لیکن دونوں نےپولیس کا سہارا لیکر امارت کے تحت چلنے والی شرعی عدالتوں کا وقار مجروح کرکے اسلام کے نظام عدل پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے ۔ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں دارلقضا ء کا بہترین نظام چلانیوالی تنظیم کے ذمہ دارن کے اس رویہ سے سنجیدہ طبقہ میں مایوسی ہونا فطری بات ہے۔ اب دونوں ہی گروپ اپنی اپنی دلیلیں پیش کر رہے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ عہدہ و منصب کی یہ جنگ سو سالہ امارت کو کہاں پہنچاتی ہے۔
امارت شرعیہ بہار مسلمانوں کے وقار کی علامت ہے ۔اس ادارہ نے اپنے آغاز سے ہی ملت کی رہنمائی ،مسائل کے حل اور قیادت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اکابرین علماء کرام کے ذریعہ قائم اس ادارہ نے سرکار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر محروم طبقات کے حقوق کی حفاظت کے لئے آوازیں اٹھائی ہیں ۔ ایمر جنسی کے ایام اور نس بندی کے خلاف اس کی مہم کو ہمیشہ یاد کیا جاتا ہے ۔بھاگلپور اور جمشید پور فسادات میں ملت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ رفاہی اور سماجی کاموں کے ساتھ گذشتہ دنوں طلاق بل کے مسئلہ پر ایک بڑی پر امن تحریک چلائی گئی ل،یگن حضرت مولانا ولی رحمانی کے بعد امارت کو جو قیادت ملی اس نے اپنے آغازسے ہی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ۔ بہار کا دانشور طبقہ یہ سمجھ رہا تھا کہ نئے امیر بنے ہیں وقت کے ساتھ سارے امور حل کر لئے جائیں گے ۔ نئے امیر شریعت جناب فیصل ولی رحمانی سے لوگوں کو امیدیں بندھنے لگی تھی ،ملک کے اکابر علماء و ذمہ داران انتظار کر رہے تھے کہ نوجوان قیادت نئی بصیرت کے ساتھ ملت کو آگے بڑھائیں گے ۔ یوسی سی اور وقف بل پر ان کی محنتیں بھی نظر آرہی تھیں لیکن نئے امیر شریعت کے کم وقت دینے اور بیرون ملک رہنے کی وجہ سے پرانے مسائل پیچیدہ ہوتے ہوگئے ۔اصل امارت شرعیہ میں روز مسائل آتے ہیں اور لوگوں کو یہ امید رہتی ہے کہ امیر شریعت یا نائب امیر شریعت زیادہ وقت یہاں دینگے لیکن امیر شریعت اپنی بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے امارت کو اپنا وقت دینے میں ناکام رہے اور اس کے اوپر سے معاملہ یہ ہوا کہ نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی نے کچھ وجوہات کی وجہ سے امارت چھوڑ کر دیوبند رہنے میں ہی عافیت سمجھی ۔ پھلواری شریف میں واقع امارت کا دفتر قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی اور امیر شریعت کے چھوٹے بھائی مسٹر فہد رحمانی کے ہاتھوں کا کھلونا بنا رہا۔ حیرت یہ ہے کہ اتنے بڑے ادارہ میں نہ تو ناظم بنایا گیا اور نہ ہی دونوں امیر وقت دینے کو تیار ہوئے ۔ امارت جیسے روحانی ادارہ کو زوم میٹنگ اور پینٹ شرٹ کے سہارے بہت دنوں تک نہیں چلایا جا سکتا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ جو لوگ انتخابِ امیر شریعت کے وقت ناراض تھے ان کی ناراضگی میں مزید اضافہ ہوا۔ بلکہ موجودہ امیر شریعت کے خاص لوگ امارت کی محبت میں ناراض لوگوں کی صفوں میں کھڑے ہونے لگے اور مولانا فیصل رحمانی کے بارے میں طرح طرح کی کہانیاں عام ہونے لگی ۔ امیر شریعت یا ان کی ٹیم یہ سمجھنے کو تیار نہیں ہوئی کہ یہ عہدہ خالص عقیدت کا ہے جس میں سبھوں کو جوڑ کر چلنا ضروری ہوتا ہے۔ ان کے مشیروں نے اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے ان سے غیر سنجیدہ فیصلہ کرانے شروع کئے اور خود امیر شریعت کو مافوق الفطرت شخصیت بتاتے رہے۔ وہ بھول گئے کہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق بھی سوالات کا جواب دیتے تھے اور سماج کو مطمئن رکھتے تھے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ امارت شرعیہ کی روحانیت میں کمی آتی گئی اور امارت شرعیہ کے ٹرسٹیز میں بے چینی نظر آنے لگی۔ اس بے اطمینانی کی وجہ سے گذشتہ 29 مارچ 2025کو امارت کے احاطہ میں لوگ جمع ہوئے جس کو غیر سنجیدہ ذمہ داران نے بڑی خوبصورتی سے سیاسی رنگ دیکر ان سوالات کو چھپا لیا جس کو لیکر یہ جمع ہوئے تھے ۔ اس واقعہ کا سب سے سنگین پہلو یہ نکل کر آیا کہ موجودہ امیر شریعت نے بات چیت اور سوالات کا جواب دینے کے بجائے سبھی کو غدار قرار دیتے ہوئے انہیں ٹرسٹ سے باہر کرنے کا دعوی کر دیا، جس کے جواب میں ان کے ٹرسٹیز نے اکثریت کا دعویٰ کرتے ہوئے انہیں امیر شریعت کے عہدہ سے برطرف کر دیا ۔ یہ امارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہواکہ دو لوگ امیر شریعت ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور دونوں بینک اکاؤنٹ کے آپریشن کے لئےگتھم گتھا ہو رہے ہیں ۔ موجودہ امیر شریعت مولانا فیصل رحمانی نے اپنے قائم مقام ناظم مولانا سعید الرحمان قاسمی سے پھلواری تھانہ میں اپنے سترہ ٹرسٹیز پر ایف آئی آر کرایا، جس کا نمبر 561/25ہے وہ بھول گئے کہ مسلمانوں کے آپسی معاملات حل کرنے کے لئے خود امارت میں دارلقضاء موجود ہے جس سے معاملہ حل کرانے کی کوشش کی جاسکتی ہے یا ان لوگوں سے بات چیت کا راستہ کھولا جا سکتا ہے ۔ ادھر ٹرسٹیز کے ذریعہ امیر شریعت منتخب ہونے کا دعوی کرنیوالے گروپ کے ناظم مولانا شبلی قاسمی نے بھی پھلواری شریف تھانہ میں 563/25 ایف آئی آر درج کرایا ہے ۔25سال سے زیادہ مدت تک امارت کے ناظم رہنے والے مولانا انیس الرحمان قاسمی اور آٹھ سال سے زیادہ مدت تک نائب ناظم رہنے والے مولانا شبلی قاسمی کو بھی یاد نہیں رہا کہ وہ جس امارت کے ذمہ دار بنے ہوئے ہیں اس کا سب سے اہم کام مسلمانوں کے تنازعات کو حل کرنا ہے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں گروپ ایک دوسرے کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے اور نہ ہی افہام و تفہیم کا راستہ اپنایا جارہا ہے۔