پٹنہ ، 14 جون (پریس ریلیز):ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی ) پیر، 16 جون 2025 کو پٹنہ میںجل مارگ وکاس پروجیکٹ (جےا یم وی پی ) کے تحت دریائے گنگا (این ڈبلیو1) پر اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی نقل و حمل کی ترقی پر ایک مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کر رہی ہے۔ بہار میں پہلی بار اس طرح کی ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس بین وزارتی بحث میں بہار، اتر پردیش، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے پالیسی ساز شرکت کریں گے اور اس کی صدارت بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال کریں گے۔
اعلی سطحی وزارتی میٹنگ کی صدارت مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال کریں گے۔ اس میں ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر شری گری راج سنگھ، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت شری شانتنو ٹھاکر، بہار کے آبی وسائل کے وزیر وجے چودھری، بہار کی وزیر ٹرانسپورٹ شیلا کماری اور اتر پردیش کے وزیر ٹرانسپورٹ دیاشنکر سنگھ شرکت کریں گے۔ اس میٹنگ میں ریاستی اور مرکزی حکومتوں کے سینئر ٹیکنو کریٹس، ماہرین اور اہلکار بھی موجود ہوں گے۔ وزارتی ورکشاپ بہار، اتر پردیش، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں گنگا (ای ڈبلیو1) میں کارگو کی نقل و حرکت کی 11 سال کی ترقی پر توجہ مرکوز ہو گی۔اس سلسلے میں آئی ڈبلیو اے آئی کے چیئرمین وجے کمار (آئی اے ایس) نے کہا، آئی ڈبلیو اے آئی کو اس مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کرنے پر بہت فخر ہے۔ یہ قومی آبی گزرگاہ 1، یعنی دریائے گنگا پر کارگو اور مسافروں دونوں کے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی نقل و حمل کو مضبوط بنانے کی ہماری کوششوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پٹنہ پہلی بار اس طرح کی ورکشاپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ (آئی ڈبلیو ٹی) این ڈبلیو۔1 کے وارانسی-ہلدیہ سیکشن میں تکنیکی بات چیت ہوگی جس کے بعد پالیسی سطح پر بات چیت ہوگی، اس سے علاقائی تجارت کے مواقع پیدا ہوں گے، خاص طور پر اندرونی علاقوں میں رابطے بڑھیں گے اور خطے کی اقتصادی ترقی ہوگی۔
جے ایم وی پی بہار، اتر پردیش، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں دریائے گنگا پر این ڈبلیو 1 کی نیویگیشن صلاحیت کو بحال کرکے آئی ڈبلیو ٹی کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ فیئر وے ڈیولپمنٹ، ملٹی موڈل ٹرمینلز اور جدید ترین نیوی گیشنل لاک، کمیونٹی جیٹیز، جدید نیوی گیشنل ایڈز اور بہتر دریا کے انتظام جیسے اہدافی اقدامات کے ذریعے، جے ایم وی پی دیرینہ چیلنجوں سے نمٹ رہا ہے اور کارگو اور مسافروں دونوں کے لیے زیادہ قابل اعتماد، پائیدار اور موثر آبی گزرگاہوں کی نقل و حمل کا نظام تشکیل دے رہا ہے۔