عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اکثر اپنے بےانوں سے بی جے پی کی نیند اڑاتے اور اسے لاجواب کرتے رہتے ہیں،تازہ بےان دے کر انہوںنے پھر بی جے پی کی مودی حکومت کو سوچنے پر مجبور کردےا ہے کہ وہ اس بےان کا کیسے جوا ب دے !۔در اصل کجریوال نے آج کہا ہے کہ حکومت کرنسی پر لکشمی اور گنیش کے بھی فوٹو چھاپے ۔حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ تمام نوٹوں کو تبدیل کرنے کی بات نہیں کہہ رہے لیکن جو بھی نئے نوٹ چھاپے جائیں ان سے یہ کام شروع ہونا چاہیے۔ یہ مطالبہ اروند کیجریوال نے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم مودی سے کیا ہے۔اس پر اپنی منطق میں انہوںنے کہا کہ اس سے انکا مقصد بھارت کو ایک امیر ملک بنانا ہے لیکن اس کےلئے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ،لیکن یہ تب ہی نتیجہ خیز ہوتے ہیں جب ہمیں دیوی دیوتاو¿ں کا آشیرواد حاصل ہو۔ گور طلب ہے کہ کجریوال کا تازہ بےان اس وقت سامنے آےا ہے جب گجرات میں دسمبر میں اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں اور عام آدمی پارٹی رےاست میں اپنی قسمت آزمانے میں دن و رات محنت کررہی ہے ۔اور اس کے بی جے پی کے گڑھ گجرات میں قدم رکھنے سے بی جے پی کی نیند اڑی ہوئی ہے ۔کجریوال گاہے بہ گاہے گجرات کے دورے کرکے عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔وہیں ان کے اعلانات اور وعدے بیس سال سے زےادہ عرصے سے مسلسل راج کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو حواس باختہ کئے ہوئے ہے ۔اس لئے بی جے پی اسے چناوی اسٹنٹ کہہ کر اپنے آپ کو تسلی دےنے میں لگی ہے ۔در اصل کجریوال پچلے کچھ دنوں سے جب بھی گجرات گئے ،تو مندروں میں حاضری دےنا نہیں بھولے۔لیکن ا س پر بی جے پی کو یہ کہنے کا موقع مل گےا کہ یہ سب ان کا ڈھونگ ہے اور دکھا وا ہے!۔
آپکو ےادہوگا کہ8 اکتوبر کو گجرات کا دورہ کرنے کے دوران اروند کیجریوال نے مخالفین پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا تھا کہ ،”میں ایک مذہبی آدمی ہوں، ہنومان جی کا کٹر عقیدت مند ہوں۔ مجھ پر ہنومان جی کی لامحدود مہربانی ہے۔ تمام شیطانی طاقتیں میرے خلاف ایک ہو گئی ہیں“کیجریوال نے یہ بھی کہا تھا، ”یہ تمام لوگ کنس کے بچے ہیں، بھگوان کی توہین کر رہے ہیں، عقیدت مندوں کی توہین کر رہے ہیں۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میں جنم اشٹمی پر پیدا ہوا ہوں۔ بھگوان نے مجھے ایک خاص کام کے ساتھ بھیجا ہے۔ ان کنسوں کے بچوں کو تباہ کرنے کےلئے، انہیں نیست و نابود کرنے کے لئے“ ۔وہیںاروند کیجریوال نے گجرات میں گائے پر بھی ایک بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا،” ہم سب گائے کو اپنی ماں سمجھتے ہیں، اگر گجرات میں عام آدمی پارٹی کی حکومت بنتی ہے تو ہم ہر گائے کی اچھی طرح دیکھ بھال کریں گے، ہر گائے کی دیکھ بھال کے لیے ہم روزانہ 40 روپے فی گائے دیں گے“۔پچھلے دنوں کئی بار کجروال ہندو ؤں کے مذہبی لباس میں سومناتھ مندر کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گجرات کے دوارکادھیش مندر اور سوامی نارائن اکشردھام مندر بھی ہوکر آئے۔الغرض ، اس میں شبہ نہیں کہ گجرات میں کجریوال کے جانے سے بی جے پی پریشان ہے اور وہ ان پر طرح طرح کے الزامات لگانے اور ان کے لیڈروں کو فرضی مقدمات میں الجھانے میں لگی ہے !۔ لیکن سچ ہے کہ کجریوال کا گجرات میں استقبال کیا جارہا ہے ،اور ان کے ماڈل دھوم مچا رہے ہیںجبکہ مخالفین کی ناک میں دم کئے ہےں۔ کنوینر کجریوال کا دعویٰ ہے کہ عوام سے ان کو حماےت حاصل ہے کیونکہ وہ بی جے پی کی حکمرانی سے اوب چکے ہیں اورایک ایماندار حکومت چاہتے ہیں،ان کا کہناہے کہ انہیں ایک موقع ضروردےا جائے ، عام آدمی پارٹی بی جے پی کے کاموں کی قلعی کھو ل کر رکھ دے گی ۔ در اصل کجریوال کے ہندوتوا کے حق میں دےا بےان کوئی پہلا نہیں ہے ،اس سے پہلے بھی وہ گجرات میں کئی ایسے بےان دے کر آئے اور مذہبی مقامات پربھی گئے تھے۔تاہم ان کے کٹر مذہبی ہونے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے، یہ ان کے عقیدے کا معاملہ ہے ،عین ممکن ہے کہ انہوںنے تازہ بےان ملک کی اقتصادی صورتحال کو مدنظر رکھ کر دےا ہو!اور اگر اسے مذہبی کارڈ ہی بتاےا جائے تو سوال یہ ہے کہ کیا مذہب کی بات کرنے کا حق صرف بی جے پی کو ہی حاصل ہے ؟ آخر وہ اتنی پریشان کیوں ہے؟۔
اس میں شبہ کی گنجائش نہیں کہ گجرات میں آنے والے اسمبلی الیکشن بی جے پی کی ساکھ کا سوال بن گئے ہیں۔بی جے پی کے مقابلے میںکجریوال کے دعوے بے بنےاد نہیں ہوسکتے،ان کے تازہ بےان کو مذہبی چشمے سے دیکھنا بے وقوفی ہے ،کیونکہ ان کے پاس دہلی ماڈل ہے ،پنجاب ماڈل ہے ،اور کام کا تجربہ ہے ، انہیں کیا ضرورت پڑی ہے کہ وہ الیکشن جیتنے کےلئے کٹر مذہب کا سہارا لےں ،البتہ اس سے انکار نہیں کہ گجرات انتخابی مہم میں کجریوال کا ایک الگ روپ دیکھنے کو مل رہا ہے جو عام طور پر دہلی انتخابات سے بہت مختلف ہے۔لیکن بی جے پی ان کے اس روپ سے خائف ہے، اس کے نزدیک کجریوال گجرات میں ایک ہندوتوا لیڈر کی شبیہ بنا تے نظر آرہے ہیں!۔بہر حال ، اب کجریوال کے تازہ بےان پر بی جے پی کے ردعمل سے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ شاےداسے چناوی مکھوٹا بتا کر اپنے حوصلہ کو سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے! ۔ چونکہ گجرات میں الیکشن قریب ہیں اور گجرات کو ہندوتوا کی تجربہ گاہ کے طور پر دیکھاجاتاہے ،ایسے میں سوال ہے کہ کیا رےاست میں بی جے پی کا تجربہ پھر کامےاب ہوگا ےا کجریوال کا جادو چلے گا؟۔
(سیدمجاہد حسین)