جمعیۃ علماء بہار کے صدر مولانا بدر احمد مجیبی نے خانقاہ بلخیہ فردوسیہ بہار شریف کے سجادہ نشیں حضرت مولانا شاہ علی ارشد شرفی کی وفات حسرت آیات پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات تحقیق وریسرچ کے ایک عہدزریں کا خاتمہ ہے۔ مولانا علی ارشد شرفی علم وعمل کا نمونہ تھے۔ ان کی زندگی بے انتہا سادگی وانکساری سے عبارت تھی، انہوں نے حضرت مخدوم جہاں قدس سرہ کی روایات وتعلیمات کو اپنی زندگی میں اتار لیا تھا۔ حضرت مخدوم جہاں ؒ اور سلسلہ فردوسیہ کی فارسی کتابوںکی تحقیق وترجمہ اور جدید انداز میں اس کی اشاعت میں مستقل مصروف رہے۔ضعیفی کے باوجود ان کا تحقیقی کام جاری رہا۔ ان کی تحقیق سے کافی کتابیں منظر عام پر آئیں۔ اللہ تعالی نے ان کو بڑی صلاحیتوں اور خوبیوںسے نوازا تھا۔ مولانا علی ارشد شرفی ؒکی محبت وشفقت مجھے بھی حاصل تھی ، ان سے جب ملاقات ہوتی بڑی عزت ومحبت سے ملتے ، بڑے بھائی کی طرح شفقت فرماتے۔ مختلف علمی کاموں میں مشورے دیتے۔اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے صاحبزادے جناب شاہ احمد غزالی بلخی اور دیگر پس مانگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔