اُداکِشُن گنج؍؛ مدھےپورہ: مرکز کی این ڈی اے حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مختلف دینی و ملی تنظیموں کی اپیل پر آج رمضان المبارک کے آخری جمعہ، جمعۃ الوداع کے موقع پر جامع مسجد رام پور ڈیہرو میں نمازِ جمعہ کے بعد موجود نمازیوں نے بازو پر کالی پٹی باندھ کر پُرامن طریقے سے اپنا احتجاج درج کرایا۔ اس دوران لوگوں نے اس بل کو مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر حملہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسے فوراً واپس لیا جائے اور وقف املاک کے تحفظ اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ مرکزی حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ بل وقف املاک میں شفافیت لانے، ان کی تباہی روکنے اور عام مسلمانوں تک ان کا فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا ہے۔ جبکہ حقیقت میں یہ بل وقف جائیدادوں پر سرکاری و غیر سرکاری قبضوں کو قانونی جواز فراہم کرنے، نئی قانونی پیچیدگیاں پیدا کرنے، اور خاص طور پر مساجد، عیدگاہوں، درگاہوں اور خانقاہوں کو منہدم کرنے کا راستہ ہموار کرنے والا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت دیگر مذہبی و سماجی تنظیموں نے اپنے دلائل کے ساتھ جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (JPC) کے سامنے اس بل پر اعتراضات پیش کیے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً پانچ کروڑ مسلمان شہریوں نے ای میل کے ذریعے بھی اپنی مخالفت درج کرائی ہے، مگر ان تمام اعتراضات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا۔احتجاجی نمازیوں نے ان سیاسی جماعتوں پر بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا جو اب تک سیکولر، سماجی انصاف کے حامی، اور اقلیتوں کے خیر خواہ ہونے کا دعویٰ کرتی رہی ہیں، لیکن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے فرقہ وارانہ اور امتیازی ایجنڈے کی حمایت کر رہی ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں مختلف دینی و ملی جماعتوں، سیاسی پارٹیوں اور طلبہ تنظیموں نے اس سے قبل دہلی کے جنتر منتر اور پٹنہ کے گردنی باغ میں بھی قومی سطح پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔