پٹنہ، 25,رچ ،سماج نیوز سروس:کل 26 مارچ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام دینی و ملی جماعتیں مشترکہ طور پر پٹنہ کے دھرنا استھل، پر ایک عظیم الشان احتجاجی دھرنے کا انعقاد کررہی ہے، جس میں خصوصاَ پٹنہ سے اور عمومی طور پر پورے بہار سے بڑی تعداد میں مسلمان اور تمام انصاف پسند لوگ شریک ہورہے ہیں۔ اس دھرنے کا مقصد وقف ترمیمی بل کے نام پر ملک کے مسلمانوں کے ساتھ جو زیادتی، تفریق، جانبداری، ناانصافی اور ان کے آئینی حقوق کے ساتھ جو کھلواڑ ہورہا ہے اس پر اپنا احتجاج درج کرانا اور بی جے پی کی حلیف پارٹیوں کے دلوں پر دستک دینا ہے۔
آج راجدھانی پٹنہ میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے ملی تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ ہم تمام مسلم جماعتیں اس بات پر سخت ناراض ہیں کہ وہ سیاسی پارٹیاں جو کل تک اپنی شبیہ ایک سیکولر، انصاف پسند، غریب پرور، محروم و مظلوم طبقات کے حمایتی، سماجی انصاف اور اقلیتوں کے حقوق کے لئیلڑائی لڑنے والی پارٹی کی بنائی ہوئی تھیں کس طرح بی جے پی کے فرقہ پرست اور منافرت و زیادتی پر مبنی ایجنڈے کا ساتھ دے رہی ہیں۔
بی جے پی وقف ترمیمی بل کے تعلق سے لوگوں کو گمراہ کررہی ہے کہ یہ بل وقف کے معاملات میں شفافیت لانے، وقف املاک کی بربادی، اس کی خرد برد کو روکنے اور وقف کی آمدنی کو بڑھاکر اس کا فائدہ غریب مسلمانوں تک پہنچانے کے لئے لایا گیا ہے۔ ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ یہ سب جھوٹے دعوے ہیں دراصل یہ بل وقف املاک پر سرکاری و غیر سرکاری قبضوں کی راہ ہموار کرنے، ہر شہر اور گلی کوچوں میں نئے تنازعات کھڑا کرنے، بالخصوص مساجد، عید گاہوں، درگاہوں اورخانقاہوں کی بلڈوزر سے مسماری کا راستہ صاف کرنے کے لئے لایا گیا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ سمیت تمام دینی و ملی تنظیموں نے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے بل کے تمام 44 دفعات پر اپنے اعتراضات مدلل انداز میں رکھے، اس کے علاوہ تقریباً 5 کروڑ مسلمانوں نے ای میل کے ذریعہ اپنے اعتراضات کمیٹی کے سامنے رکھے۔ لیکن افسوس ان اعتراضات کو کمیٹی نے پوری طرح نظرانداز کردیا۔ اسی کے ساتھ جے پی سی میں شامل اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران نے 44 ترمیمات ہر اپنی جو سفارشات پیش کی تھیں ان کو پوری طرح مسترد کردیا گیا۔ حکمران پارٹی کی طرح جے پی سی کا طرزعمل بھی انانیت اور تانا شاہی پر مبنی تھا۔
ہم ایک بار پھر بی جے پی کی حلیف جماعتوں، جنتا دل(یونائٹیڈ)، لوک جن شکتی پارٹی، تلگو دیسم پارٹی اور آر ایل ڈی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ طرزعمل پر نظرثانی کریں اور اس بل سے اپنی حمایت کو واپس لیں۔ ایسا کرکے وہ نہ صرف بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور مسلم منافرت پر مبنی ایجنڈے سے خود کو الگ کرلیں گی بلکہ اپنی سیکولر شبیہ کو بھی بچالیں گی۔ اسی طرح خود کو اس الزام سے بھی بچالیں گی کہ انہوں نے دستوری حقوق اور دستوری روایات کی پامالی میں بی جے پی کا ساتھ دیا تھا۔ ان مسلسل اپیلوں کے باوجود بی جے پی کی حلیف جماعتیں اگر اس متنازعہ، تفریق پر مبنی، شر انگیز اور فرقہ وارانہ جانبداری پر مبنی اس بل کی حمایت کی اور اسے قانون کا درجہ دلانے میں مدد کی تو ہم مسلمان ان کی اس زیادتی و ناانصافی کو کبھی بھول نہیں پائیں گے اور جس کا خمیازہ انہیں الیکشن میں بھگتنا پڑے گا۔
پریس کو خطاب کرنے والوں میں مولانا فضل الرحیم مجددی، جنرل سیکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ،ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، ترجمان و کنوینر مجلس عمل بورڈمولانا مفتی سعید الرحمن، ناظم امارت شرعیہ، بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ،مولانا سید احمد فیصل ولی رحمانی، امیر شریعت امارت شرعیہ، بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ،ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین منعمی، خانقاہ منعمیہ، پٹنہ سٹی،مولانا رضوان احمد اصلاحی، امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، بہار،مولانا محمّد عباس، جمیعت علماء ہند،بہار،مولانا محمد ناظم، جمیعت علماء ہند، بہار،مولانا خورشید مدنی، مرکزی جمیعت اہل حدیث، بہار،مولانا ابولکلام قاسمی، آل انڈیا مومن کانفرنس،مولانا شمشاد رحمانی، نائٹ امیر شریعت امارت شرعیہ، بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ،نشور اجمل، کنوینر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت وغیرہ کے نام شامل ہیں –