الور 6 نومبر: راجستھان میں آئندہ 25 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں الور لوک سبھا حلقہ کی تیجار اسمبلی میں کانگریس امیدوار عمران خان کے خلاف احتجاج میں بھیواڑی میونسپل کونسل کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سمیت 14 کانگریس کونسلر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہو گئے ۔ان کونسلروں نے تیجارہ سے بی جے پی کے امیدوار مہنت بالک ناتھ کو اپنی حمایت دی ہے ۔ کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے بھیواڑی میونسپل کونسل کے چیئرمین شیشرام تنور نے کانگریس پر تیجارا کا ٹکٹ بیچنے کا الزام لگایا۔ مسٹر تنور نے الزام لگایا کہ مسٹرعمران خان نے کانگریس کے ٹکٹ کے لیے اپنا بائیو ڈیٹا تک نہیں دیا اور انہیں ٹکٹ دے دیا گیا۔ اس وجہ سے ٹکٹ کی تقسیم سے غیر مطمئن ہو کر وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔تیجارا اسمبلی سیٹ سے اس وقت سندیپ یادو ایم ایل اے ہیں جو پہلے بی جے پی میں تھے اور سال 2018 میں ٹکٹ نہ ملنے کے بعد بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے ۔ انہیں اس بار بھی تیجارا اسمبلی سے ٹکٹ نہیں ملا تھا۔حالانکہ انہوں نے تیجارا سے ٹکٹ کا دعویٰ نہیں کیا تھا، لیکن وہ کشن گڑھ باس اسمبلی سے کانگریس کا ٹکٹ مانگ رہے تھے ۔ وہیں مذہبی مقامات پر تبصرہ کرنے کے معاملے میں بی جے پی نے کارروائی کرتے ہوئے بھیواڑی میونسپل کونسل کے سابق چیئرمین سندیپ دائما کو پارٹی سے نکال دیا ہے ۔ مسٹر دائما نے تیجارا میں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی موجودگی میں جلسہ عام میں گرودواروں کے بارے میں بیان دیا تھا۔حالانکہ اس کے بعد مسٹر دائما نے اس بیان پر معافی مانگی اور گرودوارے میں خدمت کی لیکن پنجاب کے لیڈر کیپٹن امریندر سنگھ سمیت کئی لیڈروں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا۔ اس بیان کے بعد سکھ برادری میں زبردست غم و غصہ تھا۔ بی جے پی اسٹیٹ ڈسپلنری کمیٹی کے چیئرمین اومکار سنگھ لکھاوت نے مسٹر دائماکو بی جے پی سے نکال دیا۔












