ایران میں مقننہ، انتظامیہ اور عدالتی حکام کے سربراہان نے ہفتے کے روز ان عناصر کی فائلوں کی جانچ اور سزا کو تیز کرنے کا مطالبہ کردیا ہے جنہیں انہوں نے حالیہ جاری احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں "فساد پرست اور انارکیسٹ” قرار دیا تھا ۔
ایرانی نیوز ایجنسی آر این اے نے بتایا ہے کہ کہ ملک کے صدر ابراہیم رئیسی، پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف اور عدلیہ کے سربراہ محسنی ایجی نے ایک ملاقات میں "تقسیم کی سازشوں” کا مقابلہ کرنے کے لیے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
دوسری طرف ہفتہ کے روز ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے اعلان کیا کہ ملک میں مظاہروں کے مقتولین کی تعداد 304 سے تجاوز کر گئی ہے۔ مقدم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ گزشتہ ستمبر سے شروع ہونے والے مظاہروں کے آغاز سے اب تک 41 بچوں اور 24 خواتین کو مارا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا جمعہ کے روز صوبہ سیستان اور بلوچستان میں کم از کم 16 مظاہرین مارے گئے ہیں۔
ٹی وی چینل ’’ ایران انٹرنیشنل‘’ نے بھی ایران میں سنیوں کے امام مولوی عبدالحمید کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کے روز جنوب مشرقی شہر خاش میں ہونے والے مظاہروں میں 16 افراد مارے گئے تھے۔
ایران میں 16 ستمبر کو نوجوان خاتون مہسا امینی کے قتل کے بعد کئی ہفتوں سے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرے دیکھنے میں آرہے ہیں۔