کابل ، 9 جون : افغانستان کی وزارت داخلہ نے کہا ہے افغان میں قائم مقام صوبائی گورنر کے جنازے میں دھماکے سے کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ گورنر کے قتل کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی خبر کے مطابق اگست 2021 میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹ کر طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے لیکن عسکریت پسند گروپ داعش اب بھی ایک خطرہ ہے ۔وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ شمال مشرقی صوبہ بدخشاں کے قائم مقام گورنر نثار احمد احمدی کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے دوران ہونے والے دھماکے میں 30 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ اس موقع پر عوام کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔صوبائی دارالحکومت فیض آباد میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان وزارت داخلہ بد بخت دشمنوں کی اس بربریت کی سخت مذمت کرتی ہے ۔دھماکے کے مقام کے قریب موجود اے ایف پی کے صحافی نے بتایا کہ طالبان سیکیورٹی فورسز نے صبح جنازے کے مقام کے ارد گرد چوکیاں قائم کر رکھی تھیں، دھماکے کی آواز سنتے ہی لوگ آس پاس کی گلیوں میں بھاگ گئے ، علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور دکانیں بند کردی گئیں جب کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔داعش نے منگل کے روز نثار احمد احمدی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی جب ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار کو ان کی گاڑی سے ٹکرا دیا تھا۔فیض آباد میں ہونے والے اس حملے میں ان کا ڈرائیور بھی ہلاک ہوگیا جب کہ چھ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے ۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے ) نے ٹوئٹر پر کہا کہ وہ اس سمیت تمام حالیہ خوفناک حملوں کی مذمت کرتا ہے جن میں عام شہریوں کی زندگیوں کا بھی ذرا لحاظ نہیں کیا جاتا۔داعش افغان حکمرانوں کے لیے سب سے بڑے سیکیورٹی خطرے کے طور پر ابھری ہے جب کہ طالبان نے اپنی سرزمین کو عالمی حملوں کے لیے اسٹیجنگ گراؤنڈ بننے سے روکنے کا عہد کر رکھا ہے ۔داعش نے اقلیتی مذہبی گروہوں، غیر ملکی سفارت خانوں کے ساتھ ساتھ طالبان حکومتی حکام پر بھی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔