کولمبیا،10جون :کولمبیا میں ایمازون کے جنگلات میں ایک شیر خوار سمیت چار چھوٹے بچے چالیس دن تک بھٹکتے رہنے کے بعد حیران کن طور پر زندہ بچ گئے ہیں۔ یہ بچے ملک کے جنوب میں طیارہ حادثہ کا شکار ہونے کے بعد زندہ پائے گئے۔چھوٹے بچے شکاری جانوروں سے بھرے جنگلوں کے درمیان زندہ رہنے میں کامیاب ہو گئے جن کے پاس کھانے کے لیے بھی کوئی پھل اور پانی نہیں تھا اور ان کے ساتھ ایک شیر خوار بچہ بھی تھا۔جس علاقے میں وہ گم ہو گئے وہ مسلح منشیات کی سمگلنگ کے گروپوں کی اماجگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ جیگوار، سانپ اور دیگر شکاری جانوروں کا بھی گھر تھا۔ 13، 9 اور 4 سال کی عمر کے چار بچوں کے ساتھ ساتھ ایک 11 ماہ کے شیر خوار کی ابتدائی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کے جسم ڈھانچے بن گئے ہیں۔ ان کے چہرے پیلے پڑے ہوئے ہیں۔پانی کی کمی کے باعث ان کی ہڈیاں ان کے گالوں سے نکلتی دکھائی دے رہی ہیں۔ جس چیز نے انہیں تلاش کرنا آسان بنا دیا وہ سیٹلائٹ تھے۔ ان سیٹلائٹس نے تلاش کرنے والوں کو وہ راستہ دکھایا جو جہاز کے حادثے کے بعد ان بچوں نے اپنایا تھا۔تلاش کرنے والوں نے بعد میں جنگل کی کچی سڑکوں پر کچھ سامان بکھرا ہوا پایا۔ اس سامان میں جوتوں اور لنگوٹ کا ایک جوڑا، آدھے کھائے ہوئے پھل تھے۔ ان بچوں نے اپنے بقا کے لیے جنگل کے درمیان میں کھدائی کی تھی وہ بھی دیکھنے کو ملی تھی۔تلاش کرنے والوں نے قدموں کے نشانات، ڈائپر اور آدھے کھائے ہوئے پھل بھی دیکھے جس سے انہیں یقین ہوتا گیا کہ وہ صحیح راستے پر ہیں۔ ریسکیورز نے تلاش کرنے والے کتوں کی مدد سے جنگل کے پودوں سے بنی دیسی پناہ گاہیں بھی تلاش کیں۔اس خوف سے کہ کہیں بچے بھٹکتے رہیں گے تو ان کا پتہ لگانا مزید مشکل ہوتا جائے گا فضائیہ نے 10 ہزار فلائیرز کو جنگل میں گرا دیا تھا۔ فلائرز میں بچوں کی مادری ہسپانوی زبان میں ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ ایک مقام پر کھڑے ہوجائیں۔گرائے گئے فلائرز میں بقا کی تجاویز بھی شامل تھیں۔ فوج نے کھانے کے پارسل اور پانی کی بوتلیں بھی جنگل میں گرائیں۔
امدادی کارکنوں نے بچوں کی دادی کی طرف سے ریکارڈ کیا گیا ایک پیغام بھی نشر کیا جس میں انہیں حرکت نہ کرنے کی تاکید کی گئی تھی۔قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ یکم مئی کو صبح اس وقت پیش آیا تھا جب "سیسنا 206” طیارہ کولمبیا کے ایمیزون کے قصبے سان ہوزے ڈیل گوویئر کی طرف جا رہا تھا۔ حادثہ میں پائلٹ سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان کی لاشیں طیارے کے اندر سے ملی تھیں تاہم چاروں بچے غائب تھے۔