صادق شروانی
نئی دہلی ،11جون ، سماج نیوزسروس: سینٹرل ضلع کے چاندنی محل علاقہ میں تبدیلی مذہب کے معاملے نے طول پکڑا اور پولس نے آنا فاناً جمنا پار میں بھی کارروائی کی ۔جس کے تحت پولس کا دعوی ہےکہ محمد عباس جولونی کا رہنے والا ہے نے اسلام مذہب قبول کیا اور مدرسوںمیں کام کرنے لگا۔ حالانکہ پولس ابھی تک یہ نہیں پتہ لگاپائی ہے کہ سندیپ سے محمد عباس کس نے بنایا تھا۔ جبکہ پولس چاندنی محل علاقہ سے محمد کلیم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جس پر الزام ہے کہ وہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں ملوث ہے۔اورترکمان گیٹ پر واقع رین بسیرے میں رہتا تھا اوررین بسیرے کے کیئر ٹیکرنے اس کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی ہے جبکہ محمد کلیم کافی پہلے اس کیئر ٹیکر سندیپ کے خلاف معاملہ درج کراچکا تھا۔لیکن پولس کا دعوی ہے کہ اس نے جھوٹی ایف آئی آر درج کرائی تھی ذرائع کے مطابق چاندنی محل علاقے میں ایک شخص کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ترکمان گیٹ کے رہنے والے سندیپ ساگر کی طرف سے شکایت موصول ہوئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ محمد کلیم جو اس وقت مٹیا محل کا رہنے والا ہے اور اصل میں اتر پردیش کے بارہ بنکی کا رہنے والا ہے، اسے اسلام قبول کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے بعد چاندنی محل پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔افسر نے بتایا کہ کلیم کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔پولیس کے مطابق محمد کلیم کو اہل خانہ نے پہلے ہی گھر سے نکال دیا ہے۔ وہ بارہ بنکی، اتر پردیش کا رہنے والا ہے۔ کلیم نے بی ٹیک کمپیوٹر سائنس کیا ہے اور نوئیڈا میں ایک بڑی آئی ٹی کمپنی سے ملازمت چھوڑدی تھی ۔حالانکہ خود کلیم نے بھی شکایت کنندہ سندیپ کے خلاف کافی پہلے ڈکیتی کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔ لیکن پولس کا دعوی ہے کہ تفتیش کے دوران یہ کیس جھوٹا پایاگیا۔پولیس نے بتایا کہ کلیم نے 4-5 واٹس ایپ گروپس بنائے تھے۔ جس میں ذاکر نائیک کے کئی ویڈیوز ڈالے گئے تھے۔ تمام گروپوں میں مجموعی طور پر 100 کے قریب افراد ہیں۔ لیکن تمام ممبران مسلمان تھے۔ اسلام کی ترویج سے متعلق مواد ان گروپس میں شیئر کیا گیا۔کلیم کم پڑھے لکھے لوگوں کو نشانہ بناتے تھے۔ پولس کا دعوی ہے کہ ان کا تعلق سیلم پور، بھرت پور اور آگرہ کے مدارس سے تھا۔ ان مدارس کی تحقیقات کے لیے پولیس ٹیم بھیجی گئی۔ پولس نے شمال مشرقی ضلع کے مختلف علاقوںمیں ایک طرح سے چھاپہ ماری مہم شروع کی جس میں کئی مدارس کو چیک کیاگیا ذرائع کے مطابق ویلکم کی جنتا کالونی کی گلی نمبر8میں چلنے والے مدرسہ میں سفیر کے طو رپر کام کرنے والے محمد عباس عرف سندیپ کو گرفتار کیا ہے ۔ مدرسہ کے مہتمم نے نمائندہ ہمارا سماج سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2008سے ہمارا مدرسہ چل رہا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایا کہ میرے یہاں محمد عباس گزشتہ رمضان میں آئے تھے اور انہوںنے مدرسہ میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی گول چکر لونی کے رہنے والے ہیں اوارن کی عمر تقریباً۴۸سال ہے آج مجھے پولس کے ذریعہ پتہ چلا کہ وہ غیر مسلم سے مسلم ہوئےتھے پولس نے بتایا کہ ان کا نام سندیپ تھا ۔ ہمیشہ کی طرح ملزم کے خلاف پولس کے ذریعہ کی جانے والی کارروائی جس میں مسجد مدرسہ اور اردومیں نام ہونا ہی کافی ہے۔