عامر سلیم خان
نئی دہلی 9؍ نومبر، سماج نیوز سر وس:’ انجمن ارتقائے اردو ادب نیپال‘ نے اس سال نیپال کے سب سے بڑے ایوارڈ ’ ہمالیائی اردو ادب ایوارڈ برائے صحافت‘ کیلئے جن عظیم صحافیوں کو منتخب کیا ان میں سابق بیوروکریٹ عظیم اختر،روزنامہ انقلاب نارتھ کے ایڈیٹر ایم ودود ساجد اور جدیدخبر مدیر معصوم مرادآبادی شامل تھے۔ آج یہاں غالب اکیڈمی میں ان سینئر صحافیوں کوڈاکٹر سید محمد فاروق کے ہاتھوں ایوارڈز کیلئے تقریب منعقد کی گئی تھی جس کے روح رواں معروف صحافی وشاعر اور انجمن ارتقائے اردو ادب نیپال کیصدر زاہد آزاد جھنڈا نگری تھے۔ ایوارڈ میں مومنٹو، توصیفی اسناد اور شال شامل تھیں۔ زاہد آزاد جھنڈا نگری نے بتایاکہ گزشتہ 12 برسوںکے دوران انجمن کی طرف سے کئی درجن صحافیوں، ادباء اور شعراء کرام کو اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ مسٹر جھنڈا نگری کہتے ہیں کہ صحافت ایک ذمہ داری کا پیشہ ہے اور اگر ایماندارانہ صحافت ہو تو اس سے ملک وسماج کی تعمیر نو کی جاسکتی ہے برعکس اس کے بگاڑ پیدا ہوگا۔
تقریب کے دوران سینئر صحافی سہیل انجم نے کہاکہ زاہد آزاد جھنڈانگری نیپال میں یوم اردو منانے کا فریضہ اداکرتے رہے ہیںاور اردو کی ترویج وارتقاء کیلئے جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ دراصل علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کے یوم پیدائش پر بھارت میں ڈاکٹر سید احمد خان یوم اردو اور پھر عالمی یوم اردو مناتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر سید احمد خان نے عالمی یوم اردو کی تقریب محض بھارت تک محدود نہیں رکھی، بلکہ انہوں نے اس کے الگ الگ ملکوں میں چیپٹر قائم کئے ہیں۔ نیپال میں بھی یہ ذمہ داری صحافی ، ادیب اور شاعر زاہد آزاد جھنڈا نگری کو دی گئی ہے ، جو بھارت میں بھی صحافیوں کو نیپال کے سب سے بڑے ایوارڈز سے نوازتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انجمن ارتقائے اردو ادب نیپال، نیپال کی سب سے قدیم انجمن ہے جو 1987 سے ادبی، صحافتی، علمی اور اصلاحی کاز میںلگی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ زاہد آزاد جھنڈا نگری اردو کے ڈیولپمنٹ کی ذمہ داری نیپال میں بخوبی نبھارہے ہیں۔
اس سال انجمن ارتقائے اردو ادب نیپال ، کاایوارڈعظیم صحافی عظیم اختر نے ڈاکٹر سید احمد فاروق کے ہاتھوں وصول کیا۔ علاوہ ازیں معصوم مراد آبادی کا ایوارڈ ان کے صاحبزادے کو دیا گیا جو کسی مجبوری کی بناپر تقریب میں نہیں پہنچ سکے۔ اس کے علاوہ زاہد آزاد جھنڈا نگری نے ایم ودودساجد کاایوارڈ بعد میںایک الگ تقریب میں دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ آج کے پروگرام میں اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے نہیں پہنچ سکے تھے۔ زاہد آزاد جھنڈا نگری نے بتایاکہ اردو کی حالت کو بہتر بنانے کی ذمہ داری ہم سبھی اردو والوں پر عائد ہوتی ہے اور میں نے یہ بیڑا نیپا ل میں اٹھایا ہے جس کا خاطر خواہ فائدہ بھی ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سید احمد خان کی اردو خدمات سے میں بہت متاثر ہوں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی اردو خدمات سے ترغیب لیتے ہوئے نیپال میں حتی الامکان اردو کی جو خدمات ہوپارہی ہے، وہ کرتارہتاہوں، سیمینار، اردو کے متعدد پروگرام، مشاعرے اورمذاکرے جیسے پروگرام وہاں کرتارہتاہوں۔تقریب میں کئی دیگر اہم شخصیات نے بھی اظہار خیال کیا جن میں پروفیسر عبدالحق اور دیگر شامل تھے۔