سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی قتل کیس میں عمر قید کی سزا بھگت رہے سبھی 6مجرموں کو رہا کردےاہے۔ آج جب اس معاملے میں عدات نے اپنافرمان سناےا تو ٹھیک اس کے کچھ ہی دیر بعد سبھی قاتلوں کو جیل سے رہا کردےاگےا۔عدالت کے فیصلے کے بعد ملے جلے تاثرات حیران کن بات نہیں کیونکہ اس کا قوی امکان پہلے ہی تھاظاہر کیا جارہا ہے کہ موجودہ حکومت میں راجیو کے قاتلوں کواب بخش دےا جائے گا!لیکن کانگریس اس فیصلے سے سخت برہم ہے اوراس کے لیڈرپوچھ ر ہے ہیںکہ راجیو گاندھی کے قاتلوںکو کیوں رہا کیاگےا ،حکومت بتائے اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔ظاہر ہے عدالت کے اس فیصلے سے جہاں جیل سے رہا ہونے والے افراد کے کنبوں میں جشن کا ماحول ہے تو وہیں کانگریس پارٹی نے اس فیصلے پر اپنا شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس قدم کو غلط بتایا ہے ۔جے رام میش اور راشد علوی نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کےا ہے ۔جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ’ناقابل قبول اور مکمل طور پر غلط ہے!‘ رمیش رکن پارلیمنٹ کے علاوہ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات بھی ہیں۔ان کا کہناہے کہ ”سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے بقیہ قاتلوں کو رہا کرنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ ناقابل قبول اور پوری طرح غلط ہے۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں ہندوستان کے جذبہ کے مطابق کام نہیں کیا۔“ادھر رندیپ سرجے والا نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو بدقسمتی قرار دیا ہے ۔ مرکزی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ راجیو گاندھی کے قاتل کو اس حکومت میں چھوڑ دیا گیا ہے، مودی بتائیں کیا یہ قوم پرستی ہے؟۔قابل ذکر ہے کہ 1991میں راجیو گاندھی ایک جلسہ میں ایل ٹی ٹی ای کے ایک خود کش حملے میں ہلاک ہوگئے تھے ۔اس دن ہوئے دہشت ناک حملے کی ےادیں آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہیں ۔اس حملے کے بعد کانگریس نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا تھا ،قابل ذکر ہے کہ ٹرائل کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس میں 26 مجرموں کو موت کی سزا سنائی تھی۔ تاہم مئی 1999 میں سپریم کورٹ نے 19 افراد کو بری کر دیاتھا۔ باقی سات ملزمان میں سے چار (نلینی، مروگن عرف سری ہرن، سنتھن اور پیراریولن) کو موت کی سزا سنائی گئی اور باقی (روی چندرن، رابرٹ پیاس اور جے کمار) کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔لیکن چاروں کی رحم کی درخواست پر تمل ناڈو کے گورنر نے نلنی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ باقی ملزمان کی رحم کی درخواست صدر نے 2011 میں مسترد کر دی تھی۔اس معاملے میں پیراریولن سمیت 7 لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ پیراریولن کو ٹاڈا عدالت اور سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔ تاہم بعد میں سپریم کورٹ نے رحم کی درخواست کا تصفیہ کرتے ہوئے تاخیر کی بنیاد پر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیاتھا۔بہر حال یہ عدالت کا فیصلہ ہے ،عدالت کے کسی فیصلے پر تنقید نا مناسب بات ہوگی ،لیکن جس طرح سے عوام کا ردعمل ہے وہ کئی سوال ضرور کھڑے کرتا ہے۔کیونکہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میںآےا ہے جب دو رےاستوںمیں اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں۔وہیں اس سے قطع نظر مبصرین کی رائے ہے کہ اس فیصلے سے دہشت گردی کے خلاف مہم کو بڑا دھچکا پہنچے گا ،کیونکہ ہم نے ملک کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے میں جو کامیابی پائی ہے وہ حاصل کرنا کم آسان کام نہیں تھا ۔لہٰذا اس جانب بھی سوچا جانا چاہئے تھا ۔جب کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے بی جے پی کادوہرا پیمانہ جھلکتا ہے اوروہ اپنی کرسی بچانے کےلئے انتخابی مدت میں ہی ایسا قدم کیوں اٹھا تی ہے، جو سماج اور معاشرہ کے مفادات کو ٹھیس پہنچانے والاہوتا ہے !۔وہیں ایک طبقہ کا خیال ہے کہ جب راجیو گاندھی کے کنبے نے قاتلوںکا ساتھ دےنے والوں کے ساتھ رحم کا برتاﺅ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو پھر ان کو اب جیل میں رکھنے کی کوئی تک نہیں تھی،وہیں ایک طبقہ یہ بھی کہہ رہاہے کہ ہمارے ملک میں یہ دو پیمانے کب سے ہوگئے ،کہ ایک طرف ایک سابق وزیر اعظم کے قاتلوں کو موجودہ حکومت رہا کررہی ہے تو وہیں دوسری طرف ایک فیصلہ ایسا بھی ہو اہے کہ جس میں ایک رکن پارلیمنٹ کو اپنے وزیر اعظم پر صرف ایک معمولی تبصرہ کو ”ہیٹ اسپیچ “بتا کر ان کے خلاف مقدمہ در ج کر کے کارروائی کی گئی ہے؟ ۔بہر حال ،عدالت کے فیصلے کا احترام ضروری ہے ،لیکن ملک کے عوام موجودہ حکومت کے کئی اہم فیصلوں پر انگلی اٹھا رہے ہیں وہ غور طلب ہے۔یہ بات غور طلب ہے کہ ہمارے ملک نے ایل ٹی ٹی ای کی دہشت گردی کے خلاف اس وقت زور دار مہم چلائی تھی اور جنوبی ہند کو ان کے غلبے سے نجات دلانے کےلئے تمام اقدامات کئے تھے ۔کانگریس کا اس وقت اٹھاےا گےا قدم ملک کی خاطر تھا ،لیکن اس کو ہی اپنے ایک لیڈر کی قربانی دینا پڑ گئی ؟اور اس پر ان کے قاتلوں کو ااج چھوڑ دےا گےا!۔یہ رہا ئی ٹھیک حال ہی میں گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو کے جنسی زےادتی اور قتل کیس کے گےارہ مجرموں کو گجرات حکومت نے رہا کرد ینے جیسی ہے،جو کہ چو طرفہ تنقیدوں اور سوالات کا موضوع بنی ہوئی ہے ۔حالانکہ تب بھی سوال اٹھاےاکیاگےا تھا کہ بی جے پی حکومت زانیوں وقاتلوں کو پناہ دینے والوں کی جماعت ہے ؟اور ایسے قاتلوں کو باہر کیوں لاےا گےا،جبکہ وہ جیل میں قید کی سزا پاچکے تھے۔
(سےد مجاہد حسین)