نئی دہلی23اکتوبر، پریس ریلیز،ہمارا سماج:آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے ایک وفد نے صدرمشاورت فیروزاحمد ایڈوکیٹ کی ہدایت پرآسام کا دورہ کیا اور ریاست کے سرکردہ رہنماؤں اور تنظیموں سے ملاقات کی۔ مشاورت کے مرکزی نمائندوں نے گوہاٹی میں ہفتے کو منعقدہ ایک میٹنگ میں ریاست کے سرکردہ رہنماؤں سے سیاسی و سماجی امور پرتبادلہ خیال کیا، شرکا نے سماج میں اتحادو اتفاق کے فروغ کے لیے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، ای وی ایم کے ذریعے الیکشن میں کی جانے والی مبینہ دھاندلیوں پرتحفظات و تشویش کا اظہارکیا اور آسام کے مسلمانوں کو درپیش سرکاری مظالم اور متاثرین کی بازآبادکاری کا مسئلہ بھی زیر غور آیا۔ ملک و ملت کے سماجی، سیاسی اور اقتصادی مسائل خصوصاً اقلیتوں کے ساتھ متعصبانہ برتاؤ اور اشتعال انگیزوتحقیرآمیز سلوک اس دورے کا مرکزی موضوع تھا۔مشاورت کے سکریٹری جنرل اور وفد کے سربراہ جناب سید تحسین احمد نے اس موقع پرکہا کہ کچھ تفرقہ باز طاقتیں ملک میں انتشار پیدا کرنے کا رجحان رکھتی ہیں، ان کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے لوگوں کو متحد کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے سماجی تنظیموں اور کئی گروپوں کے تعاون سے مشاورت نے "تشدد سے پاک ہندوستان” مہم شروع کی ہے تا کہ ملک میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے جبکہ مشاورت کی یوتھ ونگ کے سکریٹری جناب شمس الضحیٰ نے بتایا کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت بہت جلد آسام اور اس کے اضلاع میں مشاورت کو منظم کرےگی۔ یہ سوال بھی زیر غور آیا کہ مسلمانوں کو دیگر اقلیتوں کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہیے جن کی مجموعی تعداد20 فیصد سے اوپر ہوتی ہے جبکہ ایک دوسری رائے یہ تھی کہ اس وقت ملک کی بعض ریاستوں میںکاسٹ سروے کیے جارہے ہیں اور چونکہ مسلمان بھی ہندوستانی نسلوں کے لوگ ہیں اس لیے ہم ملک کی ٨٠ فیصد آبادی کا حصہ ہیں جبکہ کئی شرکائے میٹینگ نے مسلم کمیونٹی میں افتراق طبقات ومسالک پر اظہار تشویش کیا اور اندرون کمیونٹی جائزہ لینے اور کام کرنے کا مشورہ پیش کیا۔ حاضرین کی رائے تھی کہ جس طرح دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بغیرای وی ایم کے الیکشن ہوتے ہیں، ہندوستان میں شفاف و غیرجانبدانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے بغیرای وی ایم کے الیکشن ہونا چاہیے اور مشاورت کو چاہیے کہ اس مطالبہ کو آگے بڑھائے۔












