ہندوستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں تیزی سے بدلتے طرز زندگی کی وجہ سے خواتین کے مقابلے مردوں میں ذیابیطس کا زیادہ خطرہ پایا گیا ہے ۔ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر یہاں جاری کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 31فیصد خواتین اور 32فیصد مردوں میں ذیابیطس کا ذمہ دار ذیابیطس میلیٹس (ڈی ایم) پایا گیا ہے ۔ذیابیطس کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرنے کے لیے صحت کی دیکھ بھال کرنے والی ایک معروف تنظیم انڈس ہیلتھ پلس نے خون میں شوگر (بلڈ شوگر) کے رجحان کا مطالعہ کیا ہے ۔ ہیلتھ چیک اپ پر مبنی اس تحقیق میں اکتوبر 2021سے ستمبر 2022تک کیے گئے ہیلتھ چیک اپ کو دیکھا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 23فیصد لوگوں کو ذیابیطس تھا اور 32فیصد اس کے دہانے پر تھے ۔ یعنی ان کا شوگر لیول 100سے 125ایم جی۔ڈی ایل کے درمیان تھا۔یہ تحقیق کل ملاکر 9000افراد پر کی گئی۔ کل لوگوں میں سے 25فیصد مرد اور 20فیصد خواتین ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں اور 32فیصد مرد اور 31فیصد خواتین اس مرض کی سرحد پر ہیں۔ یہ بیماری بنیادی طور پر ذہنی تناؤ، موٹاپے ، چینی کھانے ، شراب نوشی، غیر صحت بخش خوراک کا استعمال اور کافی ورزش نہ کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ اس بیماری کا پھیلاؤ عورتوں کے مقابلے مردوں میں زیادہ ہے۔ اس سال ذیابیطس کے عالمی دن کا مرکزی موضوع ’ذیابیطس کی تعلیم تک رسائی‘ رکھا گیا ۔ اس کا واحد مقصد ذیابیطس سے متعلق تعلیم تک رسائی کو بڑھانا اور اس سے متاثرہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔ جن لوگوں کو پہلے سے ذیابیطس ہے وہ صحت مند طرز زندگی، کھانے پینے پر کنٹرول اور طرز زندگی میں تبدیلی جیسے اصلاحی اقدامات کر کے اس مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔ جن لوگوں میں موٹاپا ہوتا ہے ، خاندانی تاریخ واضح ہوتی ہے ، سست طرز زندگی اور حمل کے دوران ہائی بلڈ شوگر کی تاریخ ہوتی ہے ان میں ذیابیطس ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔