افغانستان میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان نے شرعی قوانین کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے ججوں کو احکامات جاری کردیئے ہیں کہ ملک میں مکمل طور پر شرعی قوانین کا نفاذ کیا جائے گا۔ طالبان ترجمان کے مطابق افغانستان کے سپریم لیڈر نے ججوں کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں شرعی قوانین مکمل طور پر نافذ کیا جائے جن میں سرعام پھانسی دینا، سنگسار کرنا، کوڑے مارنا اور چوروں کے اعضا کاٹنا شامل ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی جانب سے یہ حکم ان کے ججوں کے ایک گروپ سے ملاقات کے بعد جاری ہوا۔افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخوندزاہ جن کی طالبان کی واپسی کے بعد سے عوامی اجتماع میں شرکت کی کوئی تصویر سامنے نہیں آئی، وہ اخوندزادہ تحریک کی جائے پیدائش اور روحانی مرکز قندھار سے حکم ناموں کے ذریعے حکمرانی کرتے ہیں۔ افغان طالبان نے 2001یں ختم ہونے والے اپنے سابقہ دور حکومت کی نسبت اس مرتبہ نرمی کے ساتھ حکومت کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن گزشتہ سال افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے افغان لوگوں کی عوامی زندگی اور آزادیوں کو دبایا جارہا ہے ۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اخوندزادہ کے حکم کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ چوروں، اغوا کاروں اور بغاوت کرنے والے کی فائلوں کا بغور جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ فائلیں جن میں حدود اور قصاص کی تمام شرعی شرائط پوری کی گئی ہیں، تمام لوگ ان پر عمل کرنے کے پابند ہیں، یہ شریعت اور میرا حکم ہے جو سب پر واجب ہے۔