دہلی یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس سے سبکدوش ہونے والے
اساتذہ کے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب میں مقررین کا اظہار خیال
فیکلٹی آف آرٹس دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام آرٹس فیکلٹی کے ہال نمبر ۲۲؍ میں فیکلٹی آف آرٹس کے مختلف شعبوں سے سبکدوش ہونے والے اساتذہ کے لیے الوداعی تقریب کااہتمام کیا گیا ، تقریب کی صدارت فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین پروفیسر امیتابھ چکرورتی ،ہیڈڈپارٹمنٹ آف ماڈرن انڈین لینگویجزایند کلچرل اسٹڈیز، دہلی یونیورسٹی نے کی۔ تقریب کے کوآرڈنیٹر شعبۂ عربی دہلی یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر سید حسنین اختر تھے۔جن سبکدوش اساتذہ کو اعزاز سے نوازاگیا ،ان میں شعبۂ اردو سے سبکدوش ہونے والے سینئر پروفیسر ابن کنول، پروفیسررنجنا سکسینہ، شعبۂ ہندی کے سابق صدر وڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر موہن اور شعبۂ سنسکرت کے سابق صدر اور ہریانہ سنسکرتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رامیش بھاردواج شامل ہیں ۔ان تمام اساتذہ کی خدمات کی ستائش کی گئی اور انھیں اعزازوایوارڈ سے نوازا گیا۔اس موقع پر شعبۂ ہندی کے پروفیسر انل رائے، پروفیسرشیوراج سنگھ، ڈاکٹر انجو رانی، شعبۂ اردو کے پروفیسر محمد کاظم، شعبۂ لائبریری سائنس کے پروفیسر کے پی سنگھ گاندھی بھون ،دہلی یونیورسٹی کے ڈائرکٹر اور شعبۂ فارسی کے صدر پروفیسر چندر شیکھر نے سبکدوش ہونے والے اساتذہ کی خدمات کی ستائش کی اور کہاکہ اساتذہ کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتے ،بلکہ سبکدوشی کے بعد وہ مزید فعال ہوکر تعلیمی سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں، اساتذہ تاعمر قابل قدر ہوتے ہیں ،ان کی تدریسی صلاحیتوں سے سبکدوشی کے بعد بھی استفادہ کیا جاسکتاہے۔ پروفیسر کے پی سنگھ نے کہاکہ تدریسی زندگی کی مدت طویل ہوتی ہے ،اساتذہ کا بے داغ زندگی بسر کرنا اپنے آپ میں ایک آئیڈیل ہے۔پروفیسر سید حسنین اختر سینئر استاذ شعبۂ عربی دہلی یونیورسٹی نے نظامت کرتے ہوئے سکبدوش ہونے والے اساتذہ کی زندگی سے سبق حاصل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اساتذہ تادم زیست اپنے شاگردوں کے لیےنمونہ ہوتے ہیں ،ان سے زیادہ سے زیادہ استفاہ کرنا چاہیے۔اس موقع پر شعبۂ ہندی کے پروفیسر اپوروانند، پروفیسر ٹنڈن، شعبۂ فارسی کے سابق صدر پروفیسر راجندر کمار،ڈاکٹر علی اکبر شاہ، ڈاکٹر مہتاب جہاں، ڈاکٹرضیا ء الرحمن، ، شعبۂ عربی سے پروفیسر نعیم الحسن اثری، صدر شعبہ، ڈاکٹر مجیب اختر، داکٹرمحمد اکرم، ڈاکٹر اصغر محمود، ڈاکٹر جسیم الدین، ڈاکٹر آصف اقبال، ڈاکٹرابوتراب، شعبۂ سنسکرت سے پروفیسر ترپاٹھی، پروفیسر فریدہ ایرانی،شعبۂ اردو سے پروفیسر مشتاق احمد قادری، ڈاکٹر امتیاز احمد کے علاوہ طلبہ وطالبات اور ریسرچ اسکالرس کی بڑی تعداد موجود تھی۔