دل دہلا دینے والے شردھا واکر قتل کیس میں سی بی آئی کی فارنسک ٹیم فرج اور دیگر شواہد کی جانچ کیلئے دہلی کے مہرولی پولس اسٹیشن پہنچی۔ اس معاملے میں پولس کی اب تک کی جانچ میں کئی چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں۔دہلی پولس منگل کو آفتاب امین پونا والا کو جنگل لے گئی جہاں اس نے مبینہ طور پر شردھا کے جسم کے اعضاء کو پھینک دیا۔ تلاشی کی کارروائی تین گھنٹے تک جاری رہی اور شردھا کی لاش کے کم از کم 10 ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں۔شردھا کے والد وکاس واکر نے منگل کو مطالبہ کیا کہ 28 سالہ آفتاب امین پونا والا کو پھانسی دی جانی چاہیے اور اس واقعے کے پیچھے لو جہادکا شبہ بھی ظاہر کیا۔آفتاب اور شردھا کی ملاقات ممبئی میں ملازمت کے دوران بمبل ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ہوئی تھی۔ پولس اب ڈیٹنگ ایپس سے آفتاب کے پروفائل کی تفصیلات بھی مانگ سکتی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ جن دنوں شردھا کے جسم کے اعضاء ان کے گھر میں موجود تھے، کیا وہ دوسری لڑکیوں یا خواتین کو گھر لے کر آیا تھا، یا ان لڑکیوں میں سے کوئی بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔آفتاب اور شردھا کے درمیان اکثر جھگڑے ہوتے رہتے تھے کیونکہ شردھا شادی کیلئے دباؤ ڈال رہی تھی۔ ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق 18 مئی کو جھگڑا بڑھ گیا اور آفتاب نے شردھا کو سینے پر بٹھا کر گلا گھونٹ دیا آفتاب نے مبینہ طور پر پولس کو بتایا ہے کہ شردھا کے جسم کے ٹکڑے کرنے کے بعد خون کے دھبے صاف کرنے کیلئے سلفر ہائپوکلورائٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آفتاب ہر روز اسی کمرے میں سوتا تھا جس میں اس نے شردھا کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ آفتاب قتل کے بعد بھی گرل فرینڈ کا چہرہ دیکھتا تھا کیونکہ اس نے شردھا کا کٹا ہوا سر فریج میں رکھا تھا۔ لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے بعد اس نے فریج بھی صاف کیا تھا۔پولس آفتاب کو اس دکان پر بھی لے گئی جہاں سے اس نے شردھا کے جسم کو کاٹنے کیلئے آلات خریدنے کا دعویٰ کیا۔ اس دن کی سی سی ٹی وی فوٹیج اب دستیاب نہیں ہے حالانکہ آفتاب نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دکان سے جرم میں استعمال ہونے والا چاقو جسم کے اعضاء کو ٹھکانے لگانے کیلئے کوڑے کے تھیلوں کے ساتھ خریدا تھا۔پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ لیو ان پارٹنر کے مبینہ قتل کے بعد بھی آفتاب دیگر کئی خواتین کے ساتھ گھر آیا کرتا تھا۔ ان کے مطابق جوڑے نے الگ رہنے کو ترجیح دی اور آس پاس کے لوگوں سے گھل مل نہیں پاتے تھے۔پولس کے مطابق شردھا کے قتل کے چند دن بعد آفتاب ایک اور خاتون کو اپارٹمنٹ میں لے آیا۔ وہ اکثر عورت کو گھر لاتا تھا جبکہ شردھا کی باقیات اپارٹمنٹ میں موجود تھیں۔پولس اب اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ کیا آفتاب نے متاثرہ کو قتل کرنے کی سازش کے تحت دہلی کے چھتر پور علاقے میں کرائے پر فلیٹ لیا تھا؟ فلیٹ قتل سے ٹھیک پہلے کرائے پر لیا گیا تھا۔آفتاب امین پونا والا نے 18 مئی کو شردھا کو قتل کیا اور اگلے دن اس کی لاش رکھنے کیلئے 300 لیٹر کا فریج خریدا۔ اسی دن اس نے لاش کو ہتھیاروں؍آلات کیساتھ 35 ٹکڑوں میں تقسیم کیا۔ وہ 18 دن تک ہر رات تقریباً دو بجے جسم کے اعضاء رکھنے جایا کرتا تھا۔