عام انتخابات 2024؍ کی سیاسی سرگرمیاں تیز
ہندی بیلٹ سے خود کو کیوں دور کر رہی ہے کانگریس پارٹی ؟
کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن کھڑگے کا تعلق کرناٹک سے ہے ، لوک سبھا میں بطور کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کا تعلق مغربی بنگال سے ہے ، راہل گاندھی خود کیرالہ کی وائناڈ سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ ہیں ،بی جے پی کی ساری توجہ ہندی بیلٹ پر مرکوز
ْتر پردیش ، اتراکھنڈ ، بہار ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھْ ْراجستھان ، ہماچل پردیش ، ہریانہ ، دہلی
ہندی بیلٹ میں کل لوک سبھاکی 211؍سیٹ ہیں
کانگریس میں کوئی بڑا عہدیدار یہاں سے نہیں
ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی :عام انتخابات 2024؍ کی تیاریاں اور سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں ۔کانگریس کی قیادت میں ’انڈیا اتحاد‘ بی جے پی اور مودی حکومت کو شکست دینے کے لیے لائحہ عمل مرتب کر رہا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جس ہندی بیلٹ سے طے ہوتا ہے کہ کون ملک پر حکومت کرے گا ،اس ہندی بیلٹ کو کانگریس مسلسل نظر انداز کیوں کر رہی ہے ؟ ملک کا سب سے بڑا صوبہ اتر پردیش جہاں فیصلہ کن 80؍لوک سبھا کی سیٹیں ہیں ۔اس کے بعد بہار جہاں سے 40؍سیٹیں آتی ہیں ۔ مدھیہ پردیش 29؍لوک سبھا سیٹ ، راجستھان 25؍لوک سبھا سیٹ ، چھتیس گڑھ 11؍لوک سبھا سیٹ،اتر اکھنڈ سے 5؍سیٹ ، ہریانہ کی کل 10؍سیٹ ، دہلی کی7؍سیٹ، ہماچل پردیش کی 4؍سیٹ ہیں ۔ کل 543؍لوک سبھا سیٹ میں سے صرف ہندی بیلٹ سے 211؍ سیٹ آتی ہیں لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ کانگریس ان سیٹوں کو لے کر سنجیدہ نہیں ہے جبکہ بی جے پی اور پی ایم مودی کی ساری توجہ ہندی بیلٹ پر مرکوز ہے۔ کانگریس کے قومی صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن کھڑگے کا تعلق ہندی بیلٹ سے نہیں ہے بلکہ وہ کرناٹک سے تعلق رکھتے ہیں۔کانگریس نے طے کیا تھا کہ پارٹی میں اب ایک لیڈر کے پاس صرف ایک عہدہ رہے گا ۔ جب کھڑگے کو کانگریس کا صدر منتخب کیا گیا تھا تو یہ بات اٹھی تھی کہ اب کسی دوسرے لیڈر کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر بنایا جائے گا۔ دگ وجے سنگھ کا نام سر فہرست تھا۔ لیکن بہت جلد یہ موضوع ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا اور کھڑگے دونوں عہدوں پر اب تک فائز ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کھڑگے سینئر لیڈر ہیں ، تجربہ کار ہیں ، اچھا بولتے ہیں لیکن اگر راجیہ سبھا کی لیڈر شپ کسی ہندی بیلٹ والے کانگریسی لیڈر کو دے دی جاتی تو کیا فرق پڑجاتا ؟ اسی طرح لوک سبھا میں بھی کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری ہیں جن کا تعلق مغربی بنگال سے ہے۔ اسمبلی انتخابات میں مغربی بنگال میں کانگریس کا کیا ہوا ،سب کو معلوم ہے ۔ادھیر رنجن چودھری اگر اچھےلیڈر ہیں تو انھیں بنگال کی ذمہ داری دیجئے لیکن ہندی بیلٹ سے لوک سبھا کی نمائندگی کیوں نہیں ہو رہی ہے ؟ مغربی بنگال سے تعلق رکھنے کے سبب وہ جو زبان بولتے ہیں وہ بھی سب کو معلوم ہے ۔چودھری صاحب کو ہندی بولنا نہیں آتا لیکن پھر بھی انھیں کو ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔اب بات کریں راہل گاندھی کی تو وہ کانگریس کا مستقبل ہیں اور کانگریس کا مستقبل یہی ہندی بیلٹ ہے۔راہل گاندھی کو جب یہ اندازہ ہوا کہ وہ امیٹھی سے ہار سکتے ہیں تو انھوں نے کیرالہ کی وائناڈ سیٹ پر بھی اپنی امیدواری ٹھونک دی۔ وہاں سے وہ کامیاب بھی ہوئے اور امیٹھی میں جیسا ان کو لگ رہا تھا ، شکست ہوئی ۔ وائناڈ میں مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن ہیں چنانچہ یہ پیغام عام ہوا کہ راہل گاندھی مسلمانوں کی وجہ سے لوک سبھا پہنچے ہیں ، اس کو بی جے پی نے ہندی بیلٹ میں کیش کیا ۔اس سلسلہ میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کو اپنی امیٹھی سیٹ پر ہی ڈٹے رہنا چاہئے تھا۔ بہر کیف اب اس کو کیا کہا جائے گا ؟ اب بھی وقت ہے ،انھیں ہندی بیلٹ پر خاص توجہ دینی چاہئے اور انڈیا اتحاد کو یہاں مضبوط سے مضبوط تر کرنا چاہئے ۔