سافٹ ہندوتوا کی سیاست کو راہل گاندھی نے کیا خارج
ناگپور میں کمل ناتھ جیسے کانگریسی لیڈران کے منہ پر بے تاج بادشاہ کا زوردار طمانچہ ، سابق صدرنے کہا ملک میں دو نظریاتی لڑائی چل رہی ہے ،یہیں سے اس کی شروعات ہوئی تھی اس لیے ہم ناگپور آئے ہیں
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں اور کیا کہا
ملک میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کرائی جائے گی
کانگریسی کا مطلب نفرت کے بازار میں محبت کی دکان
ہمیں دو ہندوستان نہیں چاہئے ، ایک ہندوستان چاہئے
خوابوں کے ہندوستان سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا
ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی :کانگریس میں سافٹ ہندوتوا کی وکالت کرنے والے کمل ناتھ جیسے لیڈران کو زوردار طمانچہ لگاتے ہوئے کانگریس کے بے تاج بادشاہ راہل گاندھی نے ایک مرتبہ پھر اعلان کیا کہ ملک میں دو نظریاتی (سیکولرزم بنام کمیونلزم )لڑائی چل رہی ہے ،اس کی شروعات ناگپور سے ہوئی تھی اس لیے ہم ناگپور آئے ہیں۔راہل گاندھی نے واضح انداز میں کہا کہ اگرآپ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ کانگریسی ہو ۔ آر ایس ایس کے گڑھ ناگپور میں منعقدہ کانگریس کے 139؍ویں یوم تاسیس کے موقع پر راہل گاندھی نے سافٹ ہندوتوا کی سیاست کو لگام دیتے ہوئے کانگریسیوں کو دو ٹوک پیغام دیا ۔اس کے ساتھ ہی انڈیا اتحاد کی اہمیت کو بھی واضح کر دیا ہے۔کانگریس کی ریلی ’ہم تیار ہیں ‘ میں شرکت کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے مودی حکومت اور بی جے پی پر زوردار حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں بے پناہ بے روزگاری کے لیے بی جے پی حکومت ذمہ دار ہے اور اس بے روزگاری کو انڈیا اتحاد ہی دور کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر ملک میں ہماری حکومت قائم ہوتی ہے تو ہم ذات کی بنیاد پر مردم شماری (کاسٹ سنسس) کرائیں گے۔انھوں نے کہا کہ دیکھنے میں یہ لگ سکتا ہے کہ یہ لڑائی سیاسی ہے اور اقتدار کے لیے ہے لیکن حقیقت میں یہ دو نظریاتی لڑائی ہے ۔ راہل گاندھی نے سیاسی انداز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس سے بی جے پی میں گئے ایک رکن پارلیمنٹ نے ہم سے چھپ کر بات کی۔ اس نے کہا کہ میں بی جے پی کا رکن پارلیمنٹ ہوں لیکن میرا دل کانگریس میں ہے ۔بی جے پی میں غلامی چلتی ہے ، اوپر سے جو آرڈر آتا ہے وہی کرنا پڑتا ہے ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس ایسی پارٹی ہے جہاں سب کی بات سنی جاتی ہے۔ انھوںنے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر اور گاندھی جی نے ملک کے عوام کو ان کا حق دیا ، سب کو برابری کا درجہ دیا ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگنی ویر اسکیم لاکر مودی حکومت نے فوج میں بھرتی ہو رہے ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں کی نوکری چھین لی۔انھوں نے کہا کہ نوجوان رو رہے ہیں لیکن حکومت بے فکر ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگنی ویر سے ملک کا فائدہ نہیں ہونے والا ۔ راہل گاندھی نے ایک بار پھر اڈانی اور امبانی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا مودی حکومت چند لوگوں کو ہی فائدہ پہنچا رہی ہے۔ کانگریس لیڈر نے او بی سی کا بھی مسئلہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں 100؍سے 200؍کمپنیاں اعلی سطح کی ہیں جن میں او بی سی ، دلت اور آدیواسیوں کی موجودگی ناکے برابر ہے ۔ راہل گاندھی نے آخر میں پھر کہا کہ میں پھر یہ کہتا ہوں کہ یہ دو نظریاتی لڑائی ہے ۔ ہمیں دو ہندوستان نہیں چاہئے ، ہمیں ایک ہندوستان چاہئے ۔ ایک ہندوستان خوابوں کا ہے ،اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ ہندوستان کے نوجوانوں کو روزگار چاہئے اور یہ روزگار صرف انڈیا اتحاد دے سکتا ہے۔