دہلی : 29دسمبر /سماج نیوز سروس ۔مروف مذہبی اور ثقافتی تنظیم جماعت اسلامی ہند اور سنہری باغ مسجد کے امام عبدالعزیز نے نئی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کے اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔واضح ہو کہ ادیوگ بھون کے قریب لٹین زون میں سیکڑوں سال سے موجود مسجد کو علاقے میں ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ کا بہانہ بناکر منہدم کرنے کا راستہ ڈھونڈا جا رہا ہے ۔
آج جماعت اسلامی ہند اور مسجد کے امام دونوں نے الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں۔ جہاں جماعت نے اپنے اسسٹنٹ سکریٹری انعام الرحمان خان کے ذریعے مفاد عامہ کی عرضی (PIL) دائر کی ہے، وہیں امام عبدالعزیز نے گزشتہ 20 سالوں سے مسجد کے امام کی حیثیت سے ایک درخواست دائر کی ہے۔ انہوں نے دہلی وقف بورڈ کو بھی مدعا علیہ بنایا ہے۔
عدالت میں مقدمہ اس وقت دائر کیا گیا جب این ڈی ایم سی نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعہ مسجد کو "ہٹانے” کے بارے میں عوام کے "اعتراضات اور تجاویز” کے لئے ایک عوامی نوٹس جاری کیا۔
سول باڈی کا دعویٰ ہے کہ اس نے دہلی ٹریفک پولیس کی سفارشات کی بنیاد پر یہ کارروائی شروع کی ہے۔ٹریفک پولیس نے اس سال 27جون کو NDMC کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ علاقے میں نئی عمارتوں کی تعمیر کی وجہ سے سنہری باغ گول چکر کے علاقے میں ٹریفک کا بوجھ بڑھ گیا ہے- اس لئے مسجد کو ہٹانا اب ناگزیر ہے اس اقدام سے مسلمانوں میں اضطراب پیدا ہوگیا ہے ان کو لگتا ہے کہ سرکار کی نیت خراب ہے اور وہ کسی نہ کسی بہانہ سے ساڑھے تین سو سال قدیم مسجد کو ہٹانا چاہتی ہے۔