عام انتخابات 2024؍کے لیے اپوزیشن کی تیاری
انڈیا اتحاد میں لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم اب بھی ٹیڑھی کھیر
ایک سیٹ پر ایک امیدوار کے سلسلہ میں دسمبر کے آخر تک نہیں بن سکا کوئی خاکہ ، کانگریس کی جانب سے مثبت انداز میں بات چیت کا بھی نہیں کیا گیا آغاز ، اتر پردیش میں کیا ہوگا ، اب بھی تشویش برقرار، سماجوادی پارٹی کو چھوڑ کر کیا بی ایس پی سے ہوگا اتحاد ؟
سماجوادی پارٹی اپنے طور پر سیٹوں کی تقسیم چاہتی ہے
کانگریس کے حصہ میں صرف تین چار سیٹ آئے گی ؟
کانگریس اتر پردیش میں کم از کم 10؍سیٹ چاہتی ہے
آر ایل ڈی بھی حالات کے پیش نظر فیصلہ لینے کو تیار
ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی :عام انتخابات 2024؍کے لیے اپوزیشن کی تیاری کیا ہے ،یہ کسی کو سمجھ میں نہیں آ رہا ہے ۔ ایک طرف بی جے پی ہر روز اپنے ایجنڈے پر آگے بڑھتی نظر آ رہی ہے تو دوسری طرف کانگریس اپوزیشن کے ساتھ تال میل بٹھانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ گزشتہ دنوں اشوکا ہوٹل میں انڈیا اتحاد کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں طے کیا گیا تھا کہ دسمبر کے آخر تک سیٹوں کی تقسیم کا کام مکمل کر لیا جائے گا لیکن تازہ ترین رپورٹ یہ ہے کہ اس سلسلہ میں کچھ بھی نہیں ہو سکا۔ کانگریس پارٹی اپنے کاموں میں مصروف ہے ۔مغربی بنگال میں گزشتہ روز سی پی آئی نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ الگ ہی الیکشن لڑے گی اور اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی چنانچہ اس اعلان نے ایک طرح سے انڈیا اتحاد کو پہلا بڑا دھچکا دیا ہے ۔ اطلاع یہ ہے کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلی اور ٹی ایم سی سپریمو ممتا بنرجی سی پی آئی کو ایک سیٹ بھی دینے کو تیار نہیں تھیں ۔ اسی طرح کی خبر تلنگانہ سے ہے ،وہاں ٹی آر ایس کے ساتھ اتحاد ممکن نہیں ہے چنانچہ وہاں بھی کانگریس الگ الگ ہی میدان میں ہوگی ۔ کرناٹک میں بھی تقریباً یہی پوزیشن دکھائی دے رہی ہے ۔ مہاراشٹر میں این سی پی اور شیو سینا پہلے ہی تقسیم ہو چکی ہے ۔ اب ہندی بیلٹ کی بات کریں تو سب سے بڑے اور اہم صوبے بہار اور اتر پردیش ہےجہاں سیٹوں کی تقسیم ہونی ہے ۔ بہار کا جہاں تک سوال ہے تو وہاں اتنا مشکل نہیں ہے لیکن بہار کے وزیر اعلی اور جے ڈی یو کے نومنتخب صدر نتیش کمار کو جس طرح سے کانگریس انداز کر رہی ہے ،اس سے ماحول خراب ہوتا نظر آ رہا ہے ۔ نتیش کمار بھلے ہی خاموش ہوں لیکن انڈیا اتحاد کی میٹنگ میں جو حرکت کی گئی ہے اس نے شک پیدا کر دیا ہے ۔ یہ سوال اب بھی برقرار ہے کہ آخر ممتا بنرجی اور کیجریوال نے کس کے اشارے پر ملکاارجن کھرگے کا نام بطور پی ایم امیدوارپیش کیا گیا تھا ؟ کیا اس کے پیچھے کانگریس تھی یا پھر ممتا بنرجی اور کیجریوال نے کسی اور اشارے پر یہ کیا ۔ دوسری جانب اتر پردیش کو اگر دیکھا جائے تو یہ سب سے بڑا صوبہ ہے ۔یہاں سماجوادی پارٹی خود کو سب سے مضبوط اپوزیشن تصور کرتی ہے ۔وہ اپنے طور پر سیٹوں کی تقسیم کرنا چاہتی ہے ۔ کانگریس کم از کم دس سیٹ چاہتی ہے لیکن سماجوادی پارٹی تین سے چار سیٹ دینے کو ہی تیار ہے ۔ ایسے میں کانگریس کیا کرے گی کچھ پتہ نہیں ہے ۔ اب یہ بھی خبر آ رہی ہے کہ اتر پردیش میں کانگریس سماجوادی پارٹی کی بجائے بی ایس پی کے ساتھ جا سکتی ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو آ ریل ڈی بھی سماجوادی پارٹی کا ساتھ چھوڑ دے گی کیونکہ جینت چودھری کو بھی سماجوادی پارٹی من پسند سیٹ دینے کو تیار نہیں ہے ۔ جینت چودھری پانچ سیٹ چاہتے ہیں لیکن سماجوادی پارٹ دو سے تین سیٹ ہی دینے کا من بنائے ہوئے ہے ۔ یہی وہ باتیں ہیں جن کے سبب اب تک طے نہیں ہو سکا کہ سیٹوں کی تقسیم کیسے ہوگی ۔
کل 400؍سیٹیں ہیں جہاں ایک کے سامنے ایک امیدوار میدان میں اتارنے کی بات ہوئی تھی لیکن کیا ایسا ہو سکے گا یہ دیکھنے والی بات ہوگی ۔ کانگریس اپنے مشن میں لگی ہوئی ہے ، وہ اس پر کام نہیں کر رہی ہے ۔