راجستھان انچارج سے دیااستعفیٰ، ریاستی کانگریس اکائی کی اندرونی لڑائی سے پریشان تھے ماکن، قائل کرنے کی لاکھ کوششیں رائیگاں گئیں
عامر سلیم خان
نئی دہلی:کانگریس پارٹی میں اندرونی لڑائی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ کبھی قومی تنظیم تو کبھی ریاستی اکائیوں میں گھمسان مچارہتا ہے۔ اب راجستھان میں پارٹی میں اندرونی لڑائی سامنے آئی ہے۔ نتیجہ یہ ہوا ہے کہ کانگریس سینئر لیڈر جو راجستھان میں پارٹی کے انچارج تھے، انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔معلومات کے مطابق وہ اندرونی لڑائی سے بہت پریشان تھے۔ماکن کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت نے انہیں اپنا فیصلہ واپس لینے کےلئے ہر ممکن قائل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ انہوں نے پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کو خط لکھنے کے چند دن بعد اپنا استعفیٰ دیا ہے، جس میں ماکن نے لکھا ہے کہ وہ اب اس ذمہ داری کو جاری نہیں رکھنا چاہتے ہیں۔کانگریس پارٹی میں آئے دن اس طرح کے خلفشار دیکھنے کو مل رہے ہیں جس کا اسے انتخابات میں خمیازہ بھگتناپڑتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ماکن راجستھان پارٹی یونٹ میں جاری لڑائی سے پریشان تھے۔ ماکن چیف منسٹر اشوک گہلوت کے تین وفاداروں کےخلاف 25 ستمبر کو جئے پور میں کانگریس لیجسلیچر پارٹی (سی ایل پی) کی متوازی میٹنگ منعقد کرنے پر انہیں وجہ بتاو¿ نوٹس بھیجے جانے پر ناراض ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مشتعل ماکن بطور شو کاز ایم ایل اے راہل گاندھی کی قیادت والی یاترا کو مربوط کررہے تھے۔ اے آئی سی سی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ اجئے ماکن کس اخلاقی اختیار کے ساتھ راجستھان جا کر راہل گاندھی کے دورے کا اہتمام کریں گے، اگر وہی لوگ جنہوں نے سی ایل پی میٹنگ کا مذاق اڑایا تھا، وہ اس میں تعاون کر رہے ہیں؟۔ماکن کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت نے انہیں اپنا فیصلہ واپس لینے کےلئے قائل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ماکن نے فیصلہ کرلیا کہ وہ اب انچارج نہیں رہیں گے۔
کھڑگے کے نام ماکن کے خط کو چیف منسٹر اشوک گہلوت کے ذریعہ ریاست میں نوجوان قیادت کو موقع دینے سے انکار سے پیدا ہونےوالے بحران کے خلاف پارٹی ہائی کمان پر دباو¿ بڑھانے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا۔8 نومبر کے اپنے خط میں ماکن نے لکھا تھا کہ ’بھارت جوڑو یاترا ‘ریاست میں داخل ہونے سے پہلے اور ریاستی اسمبلی کے ضمنی انتخابات ہونے سے پہلے کسی نئے شخص کو ذمہ داری سونپی جائے۔دراصل، 25 ستمبر کو اس وقت کی پارٹی صدر سونیا گاندھی کی ہدایت پر ماکن اور کھڑگے مبصر کے طور پر جئے پور گئے تھے۔ بعد ازاںاشوک گہلوت کے ذریعہ کانگریس صدر کا انتخاب لڑنے کی قیاس آرائیاں بہت زور پکڑ گئیں۔ اسی دوران نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کےلئے لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ ہونی تھی لیکن سچن پائلٹ کی امیدواری کی مخالفت کرنےوالے گہلوت کے حامیوں نے باغیانہ لہجہ اٹھایا اور میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ ہائی کمان شورش زدہ ریاست میں ہونےوالی پیش رفت سے ناخوش تھا۔
بعدازاں تین رہنماو¿ں کو وجہ بتاو¿ نوٹس جاری کیے گئے۔ لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ان کےخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ گہلوت کے سونیا گاندھی سے معافی مانگنے کے بعد بھی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا تھا کہ راجستھان کانگریس کے متعلق اگلے دو دنوں میں فیصلہ کیا جائےگا۔ اس کے باوجود لیجسلیچر پارٹی کا اجلاس دوبارہ نہ ہوسکا۔ تمام پیش رفت سے پریشان ماکن نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق ہائی کمان گہلوت کے حامیوں کے رویے سے ناخوش ہے لیکن گہلوت اس وقت گجرات انتخابات کے چیف مبصر ہیں۔اس کے ساتھ ہی وہ اس وقت راجستھان حکومت کےلئے کوئی خطرہ پیدا نہیں کرنا چاہتے۔ مانا جا رہا ہے کہ راجستھان کا بحران کھڑگے کی تنظیمی صلاحیتوں کا پہلا بڑا امتحان ہوگا۔اب انہیں فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرح گہلوت کو سچن کو کمان سونپنے پر آمادہ کیا جائے۔دوسری طرف ان کے پاس 25 ستمبر کو ہونےوالی بد نظمی کے معاملات کو حل کرنے کا چیلنج بھی ہے۔