انڈونیشیا کے بالی میں منعقدہ جی۔20 سمٹ کا اختتامی اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ۔اعلامیہ میں ’ترکیہ اور اقوام کی ثالثی میں طے پانے و الے استنبول معاہدے پر مسرت کا اظہار کیا گیا اور اس بات پر توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ اس معاہدے کا مستقل اور دیر پا ہونا انتہائی اہم ہے‘۔ جوہری اسلحہ کے استعمال کے ناقابل قبول ہونے پر زور دینے والے اعلامیہ میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ’جھڑپوں کا پر امن طریقے سے سد باب کیا جانا حیاتی اہمیت کا حامل ہے ، موجودہ دور جنگوں کا دور نہیں ہو نا چاہیے‘۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’ہمیں عالمی غذائی تحفظ کے حوالے سے موجودہ پیش رفت پر گہری تشویش ہے ‘ اور خاص کر اس موضوع پر نازک حیثیت رکھنے والے ممالک کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضمانت دی گئی۔ جھڑپوں کا پر امن طریقے سے سد باب کیا جانا حیاتی اہمیت کا حامل ہے ، موجودہ دور جنگوں کا دور نہیں ہو نا چاہیے ۔ جی -20کے حتمی اعلامیہ میں 22جولائی کو استنبول میں صدر رجب طیب ایردوان کی سرپرستی میں یوکرین، روس، ترکیہ اور اقوام متحدہ کے درمیان طے پانے والے اناج کی کھیپ کے معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے استنبول معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ متعلقہ فریقین کا معاہدے پر مکمل طور پر، وقت پر اور مستقل بنیادوں پر عمل درآمد کرنا اہمیت کا حامل ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جی-20چوٹی کانفرنس کے موقع پر سنگاپور، فرانس، جرمنی، اٹلی، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور برطانیہ کے رہنماؤں کے ساتھ الگ الگ دو طرفہ ملاقاتیں کیں اور مختلف عالمی، علاقائی اور باہمی مفادات پر تبادلہ خیال کیا۔