سٹیزنس فار جسٹس اینڈ پیس نے کریٹلی اور ٹوئٹر کے ذریعہ پوسٹ کردہ اسلام مخالف موادکی اطلاع دی اور ٹوئٹر کیخلاف ناراضگی جتائی تھی
اسلامو فوبیاکا بخار کچھ شرپسند عناصر پر اس قدر چڑھا ہوا ہے کہ وہ جو جی میں آتا ہے سوشل میڈیا پر الٹی سیدھی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ تازہ معاملہ آفتاب اور شردھا کا ہے ، جس میں آفتاب نے انتہائی بے رحمی سے شردھا کا نہ صرف قتل کیا بلکہ اس کے جسم کے درجنوں ٹکڑے بھی کرڈالے۔ مسلم دشمنی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے اس معاملہ میں بھی کہاں چپ رہنے والے تھے۔ مسلم دشمنی کا اظہار کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر نفرت پر مبنی تحریر کے ساتھ کارٹون کا بھی سہارا لیا گیا اور یہ کسی اور نے نہیں بلکہ’ کریٹلی میڈیا‘نے کیاہے۔ سوشل میڈیا کے ایک صارف کے ذریعہ تیار کردہ ’کریٹلی‘ ایک ایسا پلیٹ فارم پر جو مسلم دشمنی کیلئے استعمال کیاجارہا ہے۔آفتاب معاملہ میں سٹیزنس فار جسٹس اینڈ پیس (سی جے پی) نے کریٹلی اور ٹویٹر کے ذریعہ پوسٹ کئے گئے اسلام مخالف مواد کی مسلسل اطلاع دی جس میں ٹویٹر نے خود بھی تسلیم کیا یہ نفرت انگیز مواود ہے جو قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
سٹیزنس فار جسٹس اینڈ پیس کی جانب سے متعدد بار اس مواد کی اطلاع دینے کے بعد ٹوئٹر نے کریٹلی میڈیا کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو معطل کر دیا ہے جو اپنے اکاؤنٹ کے ذریعہ مسلسل نفرت پھیلانے والا اسلام مخالف مواد پوسٹ کر رہا تھا۔گزشتہ 2 سالوں میں سٹیزنس فار پیس نے 200 سے زیادہ درخواستیں قومی کمیشن برائے اقلیت (این سی ایم)، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آرسی)، نیشنل براڈ کاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈ اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے)، نیشنل کمیشن فار شیڈیولڈ ٹرائب (این سی ایس ٹی) کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو)، فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب اور انسٹاگرام جیسی تنظیموں کے سامنے پیش کی ہیں۔ٹویٹر نے کہا کہ اس نے کریٹلیمیڈیا کو نفرت انگیز طرز عمل کے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا اور اگر اکاؤنٹ دوبارہ مکمل رسائی چاہتا ہے توہم رپورٹ شدہ مواد کو ہٹانے کی ہدایت دیں گے۔
کریٹلی میڈیا نے دہلی کے مہرولی میںحالیہ دنوں پیش آئے حادثے پر بھی اسلاموفوبیا کابخار دکھایا اور اپنے اکاؤنٹ پر توہین آمیز پوسٹ شیئر کیا۔ اس حادثے میں آفتاب نامی ایک نوجوان نے اپنی محبوبہ شردھا کو بے دردی سے قتل کردیا ہے اور یہ فی الحال میڈیا پر بہت تیزی سے چل رہا ہے۔ سخت گیر اور اسلام مخالف مؤقف اختیار کرتے ہوئے کریٹلی نے اس معاملہ میں بدنام زمانہ’’لو جہاد‘‘ کے زاویے سے افسوسناک مواد پوسٹ کیا جو ہر بار جب بھی ہندو مسلم تعلقات کے بارے میں اس طرح کے دائیں بازو کے اکاؤنٹس کی خبروں میں سامنے آتے ہیں۔ ٹویٹر پر کریٹلی کا اکاؤنٹ سی جے پی کی انتھک کوششوں اور سوشل میڈیا پر اس کی نفرت انگیز تقریروں کیخلاف مسلسل جدوجہد کی وجہ سے معطل کر دیا گیا ہے، تاہم وہ انسٹاگرام اور فیس بک سمیت اپنے دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعہ ایسی نفرت پھیلاتے رہتے ہیں۔
2021 میں’آلٹ نیوز‘نے کریٹلی کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں اسے ایک ویب سائٹ قرار دیا گیا تھا جو نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کو سچ کے بھرم میں ’نیوز آؤٹ لیٹس‘کے طور پر پیش کرتی ہے۔ ویب سائٹ ٹیکساس میں قائم Inc Meadia Waiable کی ملکیت ہے اور یہ امریکہ میں ہندوستانیوں کے ذریعہ چلائی جانے والی ایک کمپنی ہے۔ آلٹ نیوز نے پایا کہ یہ ویب سائٹ مئی 2020 میں وجود میں آئی۔ اس کی بڑھتی مقبولیت کے پیچھے اہم لوگوں میں سے ایک بی جے پی لیڈر کپل مشرا ہیں جو باقاعدگی سے اس پلیٹ فارم کو بڑھاوا دیتے ہیں۔کریٹلی ایک سوشل میڈیا صارف کا تیار کردہ پلیٹ فارم ہے جہاں کوئی بھی اکاؤنٹ بنا سکتا ہے اور ’ماڈریٹرز‘ سے شائع ہونے کی درخواست کر سکتا ہے۔ رپورٹ کہتیہے کہ غیر نمایاں تعاون کرنیوالے، اسی طرح مسلم کمیونٹی اور بائیں طرف جھکاؤ رکھنے والے افراد کیلئے نفرت اور وزیر اعظم مودی کے تئیں عقیدت کے ساتھ منسلک ہیں۔