سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے شوبھاکرن کی موت کے بعد ایف آئی آر درج کرنے میں ایک ہفتہ کی تاخیر پر ہریانہ اور پنجاب دونوں ریاستوں کی سخت سرزنش کی
ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران کیا اور کہا
چیف جسٹس گرمیت سنگھ اور جسٹس لو پیتانبر نے کی سماعت
کسانوں کی تحریک سے متعلق دی گئی تھیں کورٹ میں عرضیاں
کیوں لاش کو ایک ہفتے تک رکھا گیا اور تفتیش شروع نہیں کی گئی
کورٹ نے کہا انٹرنیٹ عوام کا حق ہے اور اسے چھینا نہیں جا سکتا
نئی دہلی ، ہماراسماج نیوز سروس :عام انتخابات سے قبل آج بی جے پی اور مودی حکومت کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب کسانوں کی تحریک کے خلاف حکومت کی کاروائی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے جم کر پھٹکار لگائی اور کہا کہ آپ حکومت ہیں دہشت گرد نہیں جو کسانوں پر گولیاں چلاتے ہیں۔ رپورٹ یہ ہے کہ کسانوں کی تحریک میں شوبھاکرن کی موت کے معاملے میں پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت ہیں دہشت گرد نہیں جو کسانوں پر اس طرح گولی چلا رہے ہیں۔ موت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے دائر درخواست پر ہائی کورٹ نے ہریانہ، پنجاب اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔کسانوں کی تحریک سے متعلق مختلف عرضیاں سماعت کے لیے قائم مقام چیف جسٹس گرمیت سنگھ سندھاوالیا اور جسٹس لوپیتا بنرجی کی ڈویژن بنچ کے پاس پہنچی تھیں۔ سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے شوبھاکرن کی موت کے بعد ایف آئی آر درج کرنے میں ایک ہفتہ کی تاخیر پر ہریانہ اور پنجاب دونوں ریاستوں کو سخت سرزنش کی۔ہائی کورٹ نے کہا کہ لاش کو ایک ہفتے تک رکھا گیا اور تفتیش شروع نہیں کی گئی۔ اگر موت قدرتی نہیں تھی تو پوسٹ مارٹم اور ایف آئی آر درج کرنے میں اتنی تاخیر کیوں؟ اس پر پنجاب حکومت نے کہا کہ گزشتہ روز ایف آئی آر درج کر کے پوسٹ مارٹم کرایا گیا ہے۔ اس معاملے میں قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ہائی کورٹ نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہم اس معاملے میں ضروری احکامات جاری کریں گے۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج سے تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر ہریانہ، پنجاب اور مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے دونوں ریاستوں کو دونوں ریاستوں میں بند ہونے والی انٹرنیٹ خدمات پر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے مختلف فیصلے پیش کیے گئے جن کے مطابق انٹرنیٹ عوام کا حق ہے اور اسے چھینا نہیں جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ان فیصلوں پر اپنا موقف پیش کرے۔سماعت کے دوران ہی ہائی کورٹ نے کسانوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے مطالبات لے کر ہائی وے پر بیٹھے ہیں، جب ہم سماعت کر رہے ہیں تو کسان عدالت میں آ کر اپنا موقف کیوں نہیں پیش کرتے۔ جے سی بی اور ترمیم شدہ ٹریکٹرز کے ساتھ نقل و حرکت کو کیسے جائز سمجھا جا سکتا ہے؟اس دوران مرکزی حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ حکومت نے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف اسکیمیں شروع کی ہیں اور حکومتی سطح پر اس تنازعہ کو حل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ قومی مفاد میں حکم جاری کیا جائے۔واضح رہے کہ کسان اس وقت پوری دہلی کو اپنے محاصرے میں لیے ہوئے ہیں ۔ کسان اس وقت تک جانے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ جب ان کے مطالبات نہ مانےجائیں ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ عام انتخابات سر پر ہے اور مودی حکومت اور بی جے پی نے اس بار الیکشن میں اب کی بار چار سو پار کا نعرہ دیاہے لیکن کیا کسانوں کو ناراض کرکے یہ ممکن ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کسانوں سے مسلسل رابطہ میں ہے اور بات چیت کر رہی ہے ۔