جہیز لینا حرام ہے ،جتنا حرام سے بچو گے اللہ تعالی اتنا ہی رزق عطاءفر مائے گا: مولانا محمد یامین قاسمی مبلغ دار العلوم دیو بند
ناگپور،18 نومبر، پریس ریلیز، ہمارا سماج: دین اسلام کا بندوں پر دو حق ہے ایک خود دین پر عمل کرے ،دوسرا دوسروں تک دین پہنچائے ،آج مسلم معاشرہ کی ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ ہم پسند کے معاملہ میں اپنے آپ کو آزاد سمجھتے ہیں حالانکہ ہم ہر معاملہ میں اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد مصطفی کے تابع ہیں مثلا حدیث میں ہے حرام چیز سے بچو گے بڑے عابد بن جاﺅ گے ،جہیز لینا حرام ہے ،جتنا حرام سے بچو گے اللہ تعالی اتنا ہی رزق عطاءفر مائے گا۔ یہ باتیں کل گذشتہ دارا لعلوم دیو بند کے مبلغ مولانا محمد یامین قاسمی صاحب نے جمعیة علماءکے زیر اہتمام مسجد امان اللہ سینٹھ مومن پورہ ناگپورمیں منعقدہ اصلاح معاشرہ اور سیرة النبی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیں۔مولانا موصوف نے اپنے مفصل خطاب میںفر ما یا کہ گناہوں سے دل گندہ ہو تا ہے اس کی صفائی کا ذریعہ اللہ کا ذکر ہے، حرام چیزوں سے بچو بڑے عابد بن جاﺅ گے ،اللہ کے فیصلے پر راضی رہو ،سب سے بڑے غنی بن جاﺅگے ،پڑوسی کے ساتھ اچھا برتاﺅ کرو پکے مومن بن جاﺅ گے ،جو چیزاپنے لئے پسند کرو وہی اپنے بھائی کے لئے پسند کرو ،زیادہ ہنسنے سے پر ہیز کرو کیونکہ اس سے دل مردہ ہو جا تا ہے۔
اس موقع پر مولانا سراج احمد قاسمی صاحب صدرجمعیة علماءضلع ناگپور نے اصلاح معاشرہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے فر مایا کہ ہم دوسروں کی اصلاح کے چکر میں اپنی اور اپنے اہل و عیال کی اصلاح کرنا بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصلاح معاشرہ کی یہ تحریک ہمارے صوبائی صدر محترم حضرت مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب ( صدرجمعیة علماءمہا راشٹر )کی ہدایت کے مطابق گذشتہ ایک مہینہ سے چل رہی ہے ،الحمد اللہ ان پرو گراموں سے کافی فائدہ ہو رہا ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ جگہ جگہ اصلاحی کمیٹیاںقائم کرکے منظم طریقے پر کام کیا جائے۔ اجلاس کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت کلام پاک اور نعتیہ کلام سے ہوا ، اس پرو گرام میں مولانا عبدالہادی صاحب ،مفتی محمد صابر قاسمی صاحب ،مولانا عبد الرحیم صاحب ،مفتی محمد فاروق قاسمی صاحب،مفتی محمد عارف قاسمی صاحب،مولانا کریم اللہ صاحب ،مفتی محمد عمران قاسمی صاحب،قاری مسعود احمد قاسمی صاحب،حافظ محمد فیصل صاحب ،مولانا اختر ندوی صاحب ،مولانامحمد مصطفی مسعودی ،مولانا عبد اللہ صاحب ،حافظ سید فراز عبد الجبار صاحب ،محمد عتیق ثانی صاحب و دیگر شریک تھے۔