نئی دہلی 11مارچ، پریس ریلیز،ہمارا سماج:بروز اتوار، مرکز جماعت اسلامی ہند کے کانفرنس ہال میں انسٹیٹوٹ آف اسٹڈی اینڈ ریسرچ دہلی کے بہ اشتراک ادارہ ادب اسلامی ہنددہلی شاخ نے تعمیری ادب کے حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار میں اردو ادب کے ریسرچ اسکالرس اور اعلیٰ تعلیم میں پڑھنے والے طلباء نیز اساتذہ اکرام کو مدعو کیا گیا تھا۔ پروگرام کے شرکاء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی وغیرہ جیسے ممتاز تعلیمی اداروں سے وابستہ ریسرچ اسکالرز اور اساتذہ بھی شامل تھے۔ سیمینار کا مرکزی عنوان”چند نظر انداز شدہ ادبی تصورات (تعمیری اقدار کے حوالے سے)” رکھا گیا تھا۔سیمنار کی صدارت ڈاکٹر حسن رضا، صدر ادارہ ادب اسلامی ہند نے کی۔ڈاکٹرحسن رضا نے اپنے صدارتی خطبہ میں تعمیری ادب کے متعلق اہم باتیں سامعین کے گوش گزار کیں۔ اجتماعی زندگی جو تشکیل میں آتی ہے وہ کچھ قدروں کی بنیاد پر آتی ہے۔اور قدر بن نہیں سکتی اگر اس کا تصور حق واضح نہ ہو۔اگر کسی چیز کو حق نہیں سمجھا جائے گا تو قدر ہی وجود میں نہیں آسکتی۔ادب کے بارے میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ جب ایکسپریشن اقدار کے حوالے سے اس طرح اظہار پاجائے کہ ہماری جمالیاتی تسکین کا ذریعہ بن جائے تو وہ متن ہوگا اورادب کہلائے گا۔اب اس یہ تنازع نہیں ہوسکتاکہ یہ اسلامی ہے اور یہ غیر اسلامی ہے۔یہ قدر متعین کرے گی کہ یہ اسلامی ادب ہے یا غیر اسلامی۔ادب کو ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں سماج کی قدریں اس طرح واضح ہوجائیں کہ ہماری جمالیاتی تسکین کا ذریعہ بن جائے۔اور قدر تصور حق کے بغیر ہو ہی نہیں ہوسکتی۔سیمنار کا آغاز ڈاکٹر خالد مبشر، صدر ادارہ ادب اسلامی ہند دہلی شاخ کیافتتاحی کلمات ہوا۔انہوں نے سیمنار کے مرکزی عنوان ،سیمنار کے منعقد کرنے کامقصد اور تعمیر ی اقدار کے حوالے سے یہ جو لاحقہ ہے اس میں وہ توجہ طلب ہے۔نظریہ ادب کے تعلق سے گفتگو کی۔ ابتدائیہ محمد آصف اقبال ،سکریٹری ،انسٹی ٹیوٹ آف اسٹڈی اینڈ ریسرچ دہلی نے پیش کیا۔ اس موقع پر آصف اقبال نے تحقیق و تصنیف اور ادب اسلامی کے حوالے سے گفتگو کی اور شرکاء پروگرام کو اس جانب متوجہ کیا کہ حق و باطل کی کشمکش کے درمیان حق کو چھپانے سے شعوری و لاشعوری ہر دو سطح پر پرہیز کرنا چاہیے۔اور کہا کہ حق چونکہ باطل کی ضد ہے اس لیے جہاں حق ہوگا وہاں باطل بھی ہوگا۔لہذا موجودہ حالات میں ہمیں اس نکتہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی صلاحیتوں اور مواقع کا بھر پور استعمال کرنا چاہیے۔آصف اقبال نے ادارہ کے اغراض ومقاصد اور دائرہ کار کامتعارف بھی کرایا