دہلی کارپوریشن انتخا بات کیلئے کانگریس قومی اقلیتی شعبے نے کسی کمر، کانگریس کی سابق وزیراعلی شیلا دکشت کے کاموں کا دیگر پارٹیو ںکو دکھایا آئینہ
عامر سلیم خان
نئی دہلی:آج کل دہلی میں کارپوریشن انتخابات کی گہما گہمی ہے۔ ساری پارٹیوں نے اپنی اپنی انتخابی سرگرمیاں بڑھادی ہےں۔ کانگریس پارٹی جس کے ہاتھ سے پندرہ سال قبل دہلی اور ریاستی بلدیہ کا اقتدارچھن گیا تھا وہ ایک بار پھر دہلی کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے والی آنجہانی شیلا دکشت کے کاموںپر ووٹ مانگ رہی ہے۔ کانگریس کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج دیش میں کانگریس واحد ایسی پارٹی رہ گئی ہے جس کے نوجوان لیڈر راہل گاندھی نفرت کیخلاف محبت کی وکالت کررہے ہیں اور ملکی وعوامی مسائل پوری ایمانداری سے اٹھارہے ورنہ آج کا ملکی سیاسی ماحول ایسا پراگندہ بنادیا گیا ہے کہ اقلیتوں کی وکالت کرنا تو دور اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کی علامتوں سے بھی نام نہاد سیکولر پارٹیاں راہ فرار اختیار کررہی ہیں۔ مذکورہ باتیں آج کانگریس سینئر لیڈروں نے اس وقت کہیں جب وہ پارٹی ہیڈ کوارٹر 24 اکبرروڈ پر دہلی کارپوریشن الیکشن کی منصوبہ بندی کے بعد صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
صحافیوں سے بات کرنے کیلئے کانگریس اقلیتی شعبے کے قومی چیئرمین وممبر پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی، سینئر لیڈر ومعروف صحافی اور سابق ممبر پارلیمنٹ م۔ افضل نیزکانگریس پارٹی کے اہم ریاستی لیڈر انل بھاردواج موجود تھے۔اس موقع پر م۔ افضل نے کہا کہ ہر شخص اور ہرووٹر جانتا ہے کہ کانگریس کی آنجہانی وزیراعلی شیلا دکشت نے دہلی کو سنوارا اور بنایا، لیکن آج دہلی میں کوئی نیا کام کرنے کے بجائے انہیں کے کاموں کو اپنی حصولیابی بناکر پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکولرزم کی دعویدار پارٹیاں آج کہاں کھڑی ہیں، سبھی دیکھ اور جان رہے ہیں، جو” بغل میں چھری اور منہ میں رام رام “کی باتیں کررہی ہیں، دہلی میں جو ہنگامے اور فسادات ہوئے ہیں انہیں کون بھول جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج گجرات کے دیہی علاقوں میں لوگ کانگریس کو دیکھ رہے ہیں اور ہماچل میں کانگریس کی سرکار بن رہی ہے۔
کانگریس اقلیتی شعبے کے قومی چیئرمین و ممبر پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے ووٹروںپر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سوال کیاکہ جس پارٹی کی جھولی ووٹوں سے بھردی گئی تھی، وہ آج کس کے نظریاتی پالے میں کھڑی دکھائی دے رہی ہے؟۔ جب دہلی میں دنگے ہورہے تھے تو اس وقت وزیراعلی چاہتے تو اپنی کابینہ کے ساتھ متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے بہت کچھ کرسکتے تھے، لیکن نظر نہیں آئے، صرف راہل گاندھی تھے جنہوں نے متاثرین کی اشک سوئی کی اور آنسو پونچھے۔ ممبرپارلیمنٹ نے مزید کہا کہ راہل گاندھی جی واحد ایسے لیڈر ہیں جو آج اقلیتوں کی وکالت کررہے ہیں، ورنہ دوسری پارٹیوں کو دیکھیں تو سیاسی آسمان پر دھواں چھایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بہت بلند بانگ دعوے کئے تھے کہ وہ کارپوریشن میں اقتدار میں آئے گی تو دہلی کو سنوار دے گی، لیکن اس نے پندرہ برسوں میں دہلی کو گندگی کا انبار بنادیا۔مسٹر عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق پر جب بھی حملے ہوئے یا ہورہے ہیں کانگریس کھڑی ہوگئی اور راہل گاندھی نے پوری طاقت سے ان کے مسائل اٹھارہے ہیں۔ اس لئے دہلی کے رائے دہندگان کو ووٹ دینے سے قبل ایک بار دل پر ہاتھ رکھ کر سوچ لینا چاہئے۔
انل بھاردواج نے کہا کہ پندرہ سال قبل بی جے پی کارپوریشن میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے کانگریس کو بدعنوان کہتی رہی تھی لیکن گزشتہ پندرہ برسوں میں اس نے دہلی کارپوریشن کو سب سے بڑا بدعنوان ادارہ بناڈالاہے۔دیش کی راجدھانی میں جگہ جگہ کوڑے کے پہاڑ کھڑے کردیئے گئے ہیں، صفائی ستھرائی ختم ہوچکی ہے، جابجا کوڑے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ کانگریس نے دہلی کو خوبصورت بنایا لیکن آج اس کاچہرہ مسخ کیا جارہاہے۔ کارپوریشن پر ریکارڈ 12 سوکروڑ روپئے کا لون ہے، کارپوریشن اہلکاروں کو تنخواہ نہیں دی جارہی ہے۔ مسٹر بھاردواج نے کہا کہ کارپوریشن وارڈوں کی حد بندی میں اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیاگیا ہے ، لیکن اس کیخلاف صرف کانگریس بولی، سبھی پارٹیوں نے ہونٹ سی لئے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور عام آدمی پارٹی میں نوراکشتی چلتی رہتی ہے او ریہی بات عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے ورنہ ایک بار پھر دہلی کے عوام کو ٹھگ لیا جائے گا۔