نئی دہلی ،پریس ریلیز،ہمارا سماج: ماہنامہ آجکل اردوکے دفتر سوچنا بھون ،سی جی او کمپلیکس نئی دہلی میں انصاری اطہر حسین تخلص ساحر داؤد نگری کے آزاد نظموں کے مجموعے کیکٹس کے درمیان کی رسم اجرا عمل میں آئی ۔ اس موقع پر مہمان خصوصی عالمی شہرت یافتہ فکشن نگارخورشید حیات کے علاوہ آجکل اردو اعزازی مدیرمحمد افروز عالم،ادیب وصحافی حبیب سیفیؔ،ادیب وایڈوکیٹ عمران عظیم نے شرکت کی۔ رسم اجراکے خصوصی مہمان فکشن نگارخورشید حیات نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ( کیکٹس کے درمیان) کتاب کی کم وبیش سبھی آزاد نظمیں سماج کی صورتحال کی غماز ہیں بلکہ میں اگر یہ کہو تو غلط نہیں ہو گا کہ سماج کا المیہ بیان کرتی ہیں۔ساحر داؤد نگری بحیثیت اردوصحافی مدیر صدائے انصاری و سہ ماہی حالی ادب میں اپنا مقام تورکھتے ہی ہیں،شعرو ادب کی دنیا میں بھی وہ محتاج تعارف نہیں ۔محمد افروز عالم نے کہا گاؤں دیہات سے نکل کر شہر میں آبسے ،عذابوں میں مبتلا زندگی،اس کی پیچیدگیوں،اعصابی تناؤ ، زندہ رہنے کے لئے کی جانے والی مسلسل بھاگ دوڑ، صنعتی ترقی کے سیلاب میں تنکوں کی طرح بہہ جانے والی مہذب اور نفیس اقدار کا نہ صرف موثر اور حقیقت پسندانہ یہ اظہار ہیں بلکہ ساحر ؔ کی ادبی ساحری کابھی عمدہ ثبوت ہیں۔حبیب سیفیؔ نے اظہار خیال کچھ یوں کیا کہ مذکورہ نظموں کامجموعہ نئی فکر کے ادب پسندوں اور اردو کے شیدائیوں کے لئے اس لئے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ کیکٹس کے درمیان میں زندگی کے ایسے موضوعات اور تلخ تجربات نظموں کا روپ لیئے ہوئے ہیں جنہیں اب سے پہلے نظموں کے پیرائے میں نہیں دیکھا گیا۔ساحرؔ داؤد نگری نے جدت اور روایت کے درمیان کی اس لکیر سے خود کو جوڑنے کی کوشش کی ہے جس کے سہارے کلا م کو با معنی بنانے کا کام لیا جاتا ہے۔یہی لکیر ان کی نظموں میں نئے پن کا احساس دلاتی ہے۔