عامر سلیم خان
نئی دہلی :سماج نیوز سروس: دہلی کارپوریشن انتخابات میں کانگریس پارٹی نے سب سے زیادہ مسلمانوں کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس نے 25، عام آدمی پارٹی نے 13 اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے کنجوسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محض 4 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ مسلم امیدواروں کو کھڑا کرنے میں کانگریس نے عام آدمی پارٹی کوپیچھے چھوڑ دیاہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس پارٹی نے زیادہ مسلم امیدواروں پر اس لئے بھی داو¿ لگایا ہے کیونکہ گزشتہ سال بلدیہ ضمنی انتخاب میںمشرقی دہلی کے چوہان بانگر وارڈ میں مسلمانوںنے اسے ٹوٹ کر ووٹ دیا تھاجس میں چودھری زبیر احمد نے کامیابی درج کرائی تھی۔ کانگریس کو امید ہے کہ وہ مسلم کمیونٹی کے زور پر ایم سی ڈی انتخابات میں اچھی کارکردگی دکھا سکتی ہے۔آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین نے دہلی بلدیہ انتخابات میں کل 14 امیدواراتارے ہیں جن میں 13 مسلم ہیں۔
ایم سی ڈی کے 250 وارڈوں میں سے 26 میں کانگریس نے مسلم کمیونٹی کے لیڈروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس طرح مسلم آبادی کے بالکل قریب قریب مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیاہے۔ دہلی میں مسلم آبادی مجموعی طور پر 12.78 فیصد ہے جبکہ مسلم لیڈروں کی مانیں تو مسلم تناسب تقریباً 15 فیصد ہے۔ مسلم امیدواروں کی بات کی جائے تو کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے مسلم امیدوار ایم سی ڈی کے نو وارڈوں میں آمنے سامنے ہیں، جبکہ ان وارڈوں میں بی جے پی کے ہندو برادری کے لیڈر الیکشن لڑرہے ہیں۔ اس طرح 12 وارڈوں میں کانگریس کے مسلم لیڈروں کا مقابلہ آپ اور بی جے پی کے ٹکٹ پر ہندو برادری کے لیڈروں سے ہے۔بی جے پی کو اس لئے بھی مسلمانوں سے کوئی امید نہیں کیونکہ گزشتہ بلدیہ انتخابات 2017 میں اس نے 7 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھالیکن ساتوں کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی۔
کانگریس لیڈروں کی مانیں تو ایم سی ڈی اور لوک سبھا انتخابات میں مسلم کمیونٹی کے ووٹ ان کے حق میں جاتے ہیں۔ اس کی پہچان پانچ سال پہلے تین میونسپل کارپوریشنوں کے دوران اور تقریباً ڈھائی سال پہلے لوک سبھا میں دیکھی جا چکی ہے۔ علاوہ ازیں کانگریس نے پچھلے سال مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تین وارڈوں کے ضمنی انتخابات میں 30 فیصد ووٹ لئے تھے اور ایک مسلم اکثریتی وارڈ (چوہان بانگر) میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے پیش نظر پارٹی نے اس بار 25 فیصد سے زیادہ مسلم آبادی والے وارڈوںمیں مقامی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔عام آدمی پارٹی نے صرف مسلم اکثریتی وارڈوں میں ہی مسلم کمیونٹی کے لیڈروں کو نامزد کیا ہے، شاید اس لئے کیونکہ ان علاقوں میں پانچ سال پہلے تین بلدیاتی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو زیادہ کامیابی نہیں ملی تھی۔ اس طرح کانگریس کے برعکس عام آدمی پارٹی نے دیگر مسلم اکثریتی وارڈوں میں مسلم کمیونٹی کے لیڈروں پرداو¿ نہیں لگایا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے مجموعی چار وارڈوں میں مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے، لیکن دیکھا جائے تو یہ اس کی مجبوری بھی ہے کیونکہ وہ چاروں وارڈ کم وبیش 90 فیصد مسلم آبادی والے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ موجودہ ایم سی ڈی انتخاب میں اس نے مسلمانوں کے ساتھ کنجوسی دکھائی ہے حالانکہ ابھی حالیہ دنوں حیدرآباد کی نیشنل ایگزیکٹیو میں پی ایم نریندر مودی کی اپیل کے بعد پارٹی نے پسماندہ مسلمانوں تک پہنچنے کی مہم بھی شروع کی ہے تاہم کہا جاتا ہے کہ اکیلے وزیراعظم کی کوشش رنگ نہیں لاسکتی کیونکہ نچلی سطح پر مسلم طبقے کو لیڈرشپ کی سطح پرپارٹی سے جوڑنے کی کوئی کوشش نہیں ہوتی ہے۔ سال 2017 کے ایم سی ڈی انتخابات میں بی جے پی نے 7مسلم امیدوار وںکو میدان میں اتارا تھا۔ دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں میں سے تقریباً 25 اور میونسپل کارپوریشن کی 250 میں سے تقریباً 60 سیٹوں پر مسلم ووٹروں کا کردارفیصلہ کن ہے۔