نئی دہلی، ہمارا سماج: شعبہ اردو ، جامعہ ملیہ کے زیر اہتمام یک روزہ ریسرچ اسکالر/ طلبا سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سمینار میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاوہ دہلی یونیورسٹی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور اگنو کے ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات نے مقالات پیش کیے۔ سمینار کے ابتدائی اجلاس کے صدارتی خطاب میںصدر شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر احمد محفوظ نے دلی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک طویل مدت تک آف لائن سمینار کا انعقاد نہیں کیا جاسکا تھا چوں کہ اب ماحول سازگار ہے اس لیے شعبے نے اس سلسلے کو دوبارہ شروع کیا ہے۔ انھوں نے ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ریسرچ اسکالرز کو چاہیے کہ وہ ادب کے مطالعہ کے ساتھ اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کی بھی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ سمینار کے کنوینر پروفیسر شہزاد انجم نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے ریسرچ اسکالرز کی ہمت افزائی کی اور کہا کہ اس طرح کے سمینار کا مقصد اسکالرز کی پوشیدہ ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ان کی شخصی تربیت بھی کرنا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات کو اس کی بھی ہدایت کی کہ ریسرچ کے دوران انھیں اپنے خیالات معروضیت پیدا کرنا چاہیے۔ سمینار کے افتتاحی اجلاس میں چار مقالات پیش کیے گئے۔ جن میں مہتاب عالم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”قصیدہ کا فن اور اس کی صنفی شناخت“، محترمہ ہما (دہلی یونیورسٹی) نے ”محسن خان بحیثیت فکشن نگار“ ، ام عمارہ ضیا (جے این یو) نے ”ادبی صحافت کے فروغ میں رسالہ عصری ادب کا کردار“ ، اور منزہ قیوم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ”اردو غزل میں حمدیہ عناصر“کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔ اس کی اجلاس کی نظامت کے فرائض شعبے کی ریسرچ اسکالر عذرا انجم نے انجام دیے۔ دوسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر ندیم احمد نے کی۔