فلسطين :فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے غزہ کو لازماً جائز فلسطینی اتھارٹی کے ہی حوالے کیا جانا چاہیے۔ اسرائیل کے عارضی طور پر غزہ پر کنٹرول جاری رکھنے کے منصوبے قابل قبول نہیں ہیں۔ وہ منگل کے روز روسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کر رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایل او اور فلسطینیوں کی جائز اتھارٹی پی اے ہی غزہ کو چلانے کی ذمہ دار ہونی چاہیے اور ہم غزہ پر اسرائیل کے عارضی کنٹرول کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔آر آئی اے کو دیے گئے انٹرویو میں محمود عباس نے کہا ‘ اس میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ حماس کے سربراہ کو قتل کرنے والوں کا مقصد کیا تھا۔ محض یہ جنگ بندی کی کوشش روکی جائے اور جنگ کو لمبا کرکے اس کا جنگی دائرہ خطے میں پھیلا دیا جائے۔ ‘ایک سفارتی ذریعے نے ‘آر آئی اے کو بتایا ہے کہ محمود عباس اگلے ہفتے میں 12 اگست سے 14 اگست تک تین روزہ دورے پر روس آرہے ہیں۔خیال رہے اس سال کے شروع سے ہی روس فلسطینی قائدین کے ساتھ رابطے میں ہے۔ روس کی دعوت پر ‘پی ایل او’ اور حماس کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد رواں سال کے شروع میں روس کا دورہ کر چکا ہے۔ جس کا مقصد فلسطینی تنظیموں کے درمیان مفاہمانہ رول پیدا کرنا تھا۔اس کے ‘فالو اپ کے طور پر اپریل میں چین میں فلسطینی جماعتوں کا اکٹھ ہوا اور اب پچھلے ماہ جولائی میں دوبارہ چین کی میزبانی میں فلسطینی رہنما اکٹھے ہوئے۔ جہاں چین کے تعاون سے فلسطینی تنظیموں کے درمیان باہمی تعاون اور فلسطین کے مستقبل کے لیے مشترکہ کوششوں اور حکمت عملی پر اتفاق کیا گیا۔فلسطینی تنظیموں کے چین میں کیے جانے والے اتفاق رائے کے کچھ ہی دن بعد حماس رہنما کو تہران میں قتل کر دیا گیا۔ حماس رہنما کے قتل پر محمود عباس نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا ‘اب ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ آر آئی اے سے انٹرویو کے دوران محمود عباس نے کہا ہے کہ اسماعیل ھنیہ کا قتل ایک بزدلانہ کارروائی تھی اور فلسطینی قائدین کو اس طرح قتل کرنے کی اسرائیلی حکمت عملی اسرائیلی سیاست کے لیے بڑی خطرناک پیش رفت ہے۔