واشنگٹن :ایک سینئر امریکی عہدیدار نے اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان کو جنگ بندی معاہدے کی کوششوں کے لیے ’غیر تعمیری‘ قرار دیا ہے جس میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی فوج غزہ کے کچھ علاقوں اور مصر کی سرحد کے ساتھ ملحقہ جنوبی علاقوں میں موجود رہے گی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیان ’غزہ جنگ بندی معاہدے کی کوششوں کے لیے تعمیری نہیں ہیں‘۔
واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا کے نیتن یاہو نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی فوج غزہ کے کچھ علاقوں اور مصر کی سرحد کے ساتھ ملحقہ جنوبی علاقوں میں موجود رہے گی۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرقِ وسطیٰ کے دورہ مکمل کرچکے ہیں۔ دورے کا مقصد جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو آگے بڑھانا تھا۔
پیر کے روز امریکی وزیرِ خارجہ نے یروشلم میں نتن یاہو کی ساتھ تین گھنٹے ملاقات کی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی معاہدے کے قریب لانے کے لیے پیش کی گئی تجویز پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں سے بات کرے ہوئے نتن یاہو کا کہنا تھا کہ کہ انھوں نے امریکی وزیرِ خارجہ کو اس بات پر راضی کر لیا ہے کہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیلی فوجی غزہ کے کچھ علاقوں اور مصر کی سرحد کے ساتھ ملحقہ جنوبی علاقوں میں میں موجود رہیں گے۔
دریں اثناتنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کی مجلس عاملہ کے سکریٹری حسین الشیخ نے باور کرایا ہے کہ "صرف امریکا ہی غزہ کی جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے”۔
منگل کے روز العربیہ / الحدث نیوز چینلوں کو دیے گئے بیان میں الشیخ کا کہنا تھا کہ "امریکا نے اسرائیل پر کافی دباؤ نہیں ڈالا”۔
انھوں نے مزید کہا کہ "اسرائیلی اقدامات کے سبب غزہ کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کی امید نہیں”۔الشیخ کے مطابق مواقف کی ہم آہنگی کے لیے پی ایل او تنظیم حماس کے ساتھ مستقل رابطوں میں ہے۔