قرآن کریم دنیا کی مقدس عظیم اور سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا آخری آسمانی کتاب ہے۔ جو فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ پیغمبر اسلام حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر تھوڑا تھوڑا 23 سال تک نازل ہوتا رہا۔ تمام آسمانی کتابوں میں قرآن مجید ہی واحد کتاب ہے۔ جو اب تک حرف بہ حرف زبر زیر پیش مد جزم تشدید میں کبھی اضافہ یا اس میں کمی نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود خالقِ کائنات نے لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: بے شک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بے شک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔ (سورہ الحجر پارہ 14)قرآن کریم کی بے شمار فضیلت بیان کی گئی، اور اس فضیلت کو بیان کرنا، یالکھنا بنی نوع اِنسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ قرآن مجید پڑھنا، پڑھانا، سننا، دیکھنا، چومنا، عبادت باعث ثواب دنیا میں عزت و عظمت اور جنت میں داخل ہونے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس لیے یہ کتاب کوئی عام کتاب نہیں ہے۔ اس کتاب کو نازل کرنے والا رب العالمین اور جس پر نازل ہوا وہ رحمةاللعالمین ہے۔
اللہ کے پیارے حبیب سرکار دوعالم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ بروز قیامت یہ تلاوت کرنے والوں کی سفارش کرے گا۔ خوش نصیب ہے وہ لوگ جو قرآن جیسی مقدس کتاب کی تعلیم دیتے۔ اور دنیا وآخرت سنوارتے ہیں۔ ایسے لوگوں کہ بارے حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کسی نے قرآن مجید کی ایک آیت سکھائی۔ جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔ معلوم ہوا کہ اگر کسی نے کسی شخص کو قرآن مجید کی تعلیم دی۔ وہ دنیا میں رہے یا نہ رہے جب تک قرآن کریم کی تلاوت ہوتی رہے گی اس شخص کو اس کا ثواب ملتا رہے گا۔ اور ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی۔
افسوس صد افسوس آج مسلمانوں کے دلوں سے قرآن مجید کی وہ محبت، پڑھنے کا ذوق و شوق، جو ہمارے اکابر و اسلاف کا طریقہ اور خاصیت ہوا کرتی تھی۔ آج وہ محبت اور پڑھنے کا ذوق و شوق نہ رہا۔ امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق آعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب قرآن مجید کی کوئی آیت سنتے تو خوف سے بے ہوش جاتے تھے۔ آج مسلمانوں کو نہ قرآن کریم پڑھنے کا شوق وجذبہ ہے۔ اور قرآن نے جو ہمیں پیغام دیا اس کو سمجھنے کی فکر ہے۔ آج اگر مسلمان اپنا کھویا ہوا وقار عزت و عظمت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے قرآن کریم سے محبت کرنا ہوگا۔ قرآن کریم کے حکم کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ آج مسلمانوں نے قرآن سے جو دوری بنالی۔ ذلیل وخوار اور تباہی و بربادی کی وجہ یہی ہے کہ قرآن کریم سے ہمارا رشتہ منقطع ہوگیا۔ اے بھائی! قرآن کریم میں سب کچھ موجود ہے بس ہمیں اس مقدس کتاب کو پڑھ کر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: اور نہ کوئی تر اور خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو۔ (سورہ الانعام پارہ 7) جب رب العالمین نے یہ فرمادیا کہ قرآن پاک میں ہر چیز کا ذکر ہے تو ہمارا ایمان و اعتقاد ہے کہ یقینا اس کے اندر سب کچھ موجود ہے۔ یہ اور بات ہے آج ہمارے علمی و ذہنی کوتاہی کی وجہ سے ہماری رسائی وہاں تک پہنچ نہیں پائی۔ مگر آج غیر اس مقدس کتاب کو پڑھ کر سمجھ کر چاند پر چلے گئے، سورج پر جانے کی تیاری ہورہی۔ اور نئی چیزوں کا وہ لوگ ایجاد کررہے ہیں۔ اگر آج ہم اپنے اکابر و اسلاف کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ ان برگزیدہ لوگوں نے قرآن سے کیسی محبت کی، جیسے امام الائمہ سراج الامہ حضرت امام آعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیس سال تک ایک رکعت میں قرآن پاک مکمل کرتے رہے۔ قطب ربانی محبوب سبحانی حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پندرہ سال تک رات بھر میں قرآن مجید مکمل کرتے رہے۔ اس طرح کی درجنوں واقعات نظروں کے سامنے بے۔حضرت فضیل ابن عیاض رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ قرآن کریم کا علم رکھنے والا اسلام کا جھنڈا اٹھانے والا ہے۔ مگر آج نہ تو ہمیں قرآن سے مطلب اور نہ دین سے کوئی واسطہ آج کا معاشرہ بچوں کی ابتدائی تعلیم انگریزی میڈیم سے کرتے ہیں۔ آپ اپنے بچوں کو انجنئیر، ڈاکٹر، پروفیسر، لکچرر سب کچھ بنائیں۔ مگر سب سے پہلے اسے ایک سچا اور اچھا مسلمان بنائیں۔ اس لیئے کہ اگر بچہ عصری تعلیم حاصل نہ کیا تو دنیا میں ناکام ہوگا مگر دین و قرآن سے دور رہا تو دنیا میں ناکام ہوگا اور قبر و آخرت میں بھی ناکام رہے گا۔
شاعر مشرق جناب ڈاکٹر علامہ اقبالؒکی زبان میں حالات کا کرب دیکھئے انہوں نے ٹھیک کہا تھا کہ اے لوگو! تو نے قرآن مجید سے ہدایت لینا چھوڑ دیا ہے تجھے قرآن کی آیتوں سے بس اتنا کام رہ گیا ہے کہ جب تیرے بوڑھے کی روح اٹک گئی تو سورہ یٰسین لے کر بیٹھ گیا۔ اس میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کہ اس کی روح آسانی سے نکل جائے گی مجھے تو افسوس اس بات پر ہے کہ جس کا ایک ایک لفظ زندگی دیتا ہے۔ اس سے بھی تو نے مرنا ہی سیکھا جس قرآن سے تونے مرنا سیکھا کاش اسی قرآن سے تو جینا بھی سیکھ لیتا۔ یہ قرآن عوام الناس کے لیے راہ ہدایت اور صراط مستقیم کا راستہ بتاتا ہے۔ ایک ایک لفظ ہمیں زندگی گذارنے کا طریقہ دیتا ہے۔ اس مقدس کتاب کو سیکھنے سکھانے کی بڑی فضیلتیں بیان کی گئی ہے۔ سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تم میں سے افضل شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کوسکھائے۔ (بخاری شریف)
اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ دنیا کا وہ افضل ترین شخص ہے جو قرآن کریم سیکھتا اور اس کی تعلیم دیتا ہو۔حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! بے شک تم صبح کو جاکر اللہ تعالیٰ کی کتاب سے ایک آیت سیکھ لو۔ تو یہ تمہارے لئے سو رکعت نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ اور اگر علم کا ایک باب سیکھ لو اور اس باب پر عمل ہورہا ہو یا نہ ہورہا ہو یہ الگ بات ہے تو بھی تمہارے لئے ایک ہزار رکعت نفل نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ (ابن ماجہ)قرآن مجید ہی ایک ایسی کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔ اس مقدس کتاب کو پڑھنے میں لذت ملتی ہے۔ دلوں کو اطمینان وسکون حاصل ہوتا ہے۔ اور جس جگہ پڑھی جاتی ہے اس جگہ رحمت ونور کی برسات ہوتی ہے۔ اور جو خوش نصیب لوگ کلامِ الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہر حرف کے بدلے اس کے نامۂ اعمال میں دس نیکیاں لکھتا اور اس شخص کے دس گناہ مٹادیتا ہے۔ اس لیے تو مولائے کائنات حضرت مولا علی شیر خدا مشکل کشا رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہے: جب میں چاہتا ہوں کہ رب العالمین سے بات کروں تو میں نماز پڑھتا ہوں۔ اور جب چاہتا ہوں کہ میرا رب مجھ سے بات کرے تو میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہوں۔ قرآن کریم کی ہی برکت ہے کہ اس کو سن کر لاکھوں لوگ حلقہ اسلام میں داخل ہوکر دولت ایمان سے مالامال ہوئے اور آج تک ہورہے ہیں۔
اللہ کے محبوب سرکار دوعالم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن مجید کی تلاوت کی پھر یہ سمجھا کہ کسی کو اس سے عمدہ چیز دی گئی ہے تو گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی عظمت کو معمولی سمجھا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب)خوش نصیب ہے وہ لوگ جو قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں۔ اور اسے بار بار پڑھتے ہیں۔ اس کی تعلیمات پر غوروفکر کرتے ہیں۔ اس سے رہنمائی اور نور حاصل کرتے ہیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کی بے شمار فضیلت بیان کی گئی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو قرآن مجید کی عظمت و فضیلت کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ اے لوگو! تمہارے پاس رب العالمین کی طرف سے ایک ایسی کتاب آگئی جو سراپا نصیحت ہے۔ (سورہ یونس پارہ 11)
قرآن کریم کی آیت کو پڑھتے اور سنتے وقت دل کی حالت یہ ہونی چاہیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا سچا کلام میرے نام پیغام ہے، اور میری رہنمائی کےلیے نازل کیا گیا ہے، ہمیں کون سے کام کرنے ہیں اور کن کاموں سے دور رہنا ہے، جن لوگوں نے اللہ کے احکامات کی دنیا میں خلاف ورزی کی ان پر دنیا میں کیسےکیسے عذاب نازل ہوئے اور آخرت میں ان پر کیا گزرے گی، باقی جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے احکامات کو دل و جان سے تسلیم کیا اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ان لوگوں کا مقام و مرتبہ بلند کردیا۔ اور آخرت میں بھی سرخروئی عطا فرمائے گا۔
اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کی بہترین عبادت قرآن مجید کی تلاوت ہے۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔
خوش نصیب ہے وہ لوگ جو قرآن کریم سے محبت کرتے ہیں۔ اس کی تلاوت سے کو اپنے دلوں کو روشن و منور کرتے ہیں۔ صوفیائے کرام کا پیغام ہے اگر تم اپنے دل کو دیکھنا چاہتے ہو کہ میرا دل ابھی زندہ ہے یا مردہ ہوگیا تو قرآن مجید کی تلاوت کرو۔ اگر تلاوت کلام الٰہی میں دل لگ رہا ہے تو سمجھ لو تمہارا دل ابھی زندہ ہے۔ ورنہ اس خالقِ کائنات کی بارگاہ میں جھک جاؤ، سچی توبہ کرو، اور اس رب کائنات سے ڈرو۔
اتنا پڑھ کر معلوم ہوگیا کہ اگر انسان دنیا وآخرت میں سرخروئی چاہتا ہے تو قرآن کریم کی تلاوت کرے۔ اگر انسان عذاب ِقبر سے بچنا چاہتا ہے تو قرآن مجید سے محبت کرے۔ اگر انسان دنیا میں ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتا ہے تو قرآن کریم کے بتائے ہوئے راستے پر چلے۔ اگر انسان گھر میں خیر وبرکت، دلوں میں اطمینان وسکون چاہتا ہے تو قرآن مجید کے حکم کے مطابق زندگی گزارے۔ اسی میں کامیابی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام لوگوں کو قرآن مجید سے سچی پکی محبت کے ساتھ سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔