علی گڑھ،سماج نیوز سروس: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم نے آٹھ روزہ آن لائن فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام (ایف ڈی پی) منعقد کیا۔مہمان مقررین اور شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر مجیب الحسن صدیقی نے کہا کہ ایف ڈی پی میں 16 سیشن میں قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے نفاذ، کثیر موضوعاتی تعلیم، اور تحقیقی طریق ہائے پر گفتگو کی گئی۔ اپنے صدارتی کلمات میں، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ ایف ڈی پی شرکاء کو جدید تدریسی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کے لیے بہت مفید ہے۔ پروگرام کوآرڈنیٹر ڈاکٹر محمد حنیف احمد نے پروگرام کا خاکہ پیش کیا ۔پروفیسر نسرین (شعبہ تعلیم) نے کلاس رومز میں متنوع پس منظر کے طلباء کے لیے مساوی تعلیمی مواقع کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا، جب کہ پروفیسر ساجد جمال (شعبہ تعلیم) نے این ای پی میں مذکور جامع اور انٹر ڈسپلینری تعلیم کے جہات پر اظہار خیال کیا۔ فزیکل ایجوکیشن شعبہ کے پروفیسر ضمیر اللہ خان نے دماغی اور جسمانی تندرستی کو بڑھانے میں یوگ کے کردار پر روشنی ڈالی، جبکہ پروفیسر عاصم ظفر، شعبہ کمپیوٹر سائنس نے سویم پلیٹ فارم پر موکس کے فروغ کا ذکر کرتے ہوئے ڈجیٹل لرننگ کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور پرکشش آن لائن کورسز کی تیاری کے لیے درکار حکمت عملیوں کی وضاحت کی۔پروفیسر ایس ایم خان، شعبہ نفسیات نے جنریٹو اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے تحقیقی منصوبوں کو آگے بڑھانے پر زور دیا اور بتایا کہ کس طرح اے آئی ، لٹری جائزہ میں ڈاٹا کے تجزیہ میں مددگار ثابت ہورہا ہے۔ ڈاکٹر محمد شہیر صدیقی (شعبہ تعلیم) نے سنیما اور ادب کو تعلیمی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر گفتگو کی ۔ انھوں نے بتایا کہ کس طرح فلمیں اور ادبیات طلبہ میں تخلیقی صلاحیت، تنقیدی فکر اور گہرائی سے سیکھنے کے عمل کو فروغ دے سکتے ہیں۔مانو ، حیدرآباد کی پروفیسر اختر پروین نے ایک عمدہ ریسرچ تجویز تیار کرنے کے سلسلہ میں شرکاء کی رہنمائی کی، جبکہ ڈاکٹر ارشد حسین، یونیورسٹی پولی ٹیکنیک، اے ایم یو نے ماحولیاتی شعور کو جدید تعلیم میں ضم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈاکٹر حسیب اطہر، شعبہ شماریات و آپریشنز ریسرچ نے ایس پی ایس ایس سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ڈاٹا کے تجزیہ پر دو سیشن منعقد کئے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے پروفیسر ارشد اکرام نے تعلیمی تحقیق میں انٹرڈسپلینری نقطہ نظر کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ تحقیق کے روایتی طریقوں سے آگے بڑھیں اور این ای پی 2020 کے رہنما خطوط سے مربوط جدید تحقیقی طریقے اپنائیں۔ڈاکٹر نکہت نسرین (شعبہ تعلیم) نے اساتذہ کی تعلیم میں معیاری قیادت کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔پروفیسر محمد عابد صدیقی (شعبہ تعلیم) نے متنوع پس منظر کے طلبہ کے درجات کے لیے درکار تدریسی اہلیت پر ایک سیشن منعقد کیا، جبکہ پروفیسر گنجن دوبے (شعبہ تعلیم) نے این ای اپی 2020 کے فریم ورک میں انڈین نالج سسٹمز کے کردار پر روشنی ڈالی۔پروفیسر نسیم احمد خان، سوشل ورک شعبہ نے این ای پی کے وسیع تر وژن کے ساتھ سوشل ورک کے طریق ہائے عمل کی مطابقت اور سماجی انصاف اور کمیونٹی سروس کو فروغ دینے میں اساتذہ کے کردار پر گفتگو کی۔اسکول آف کنٹینیونگ ایجوکیشن، اگنو ، نئی دہلی سے پروفیسر ہینا کے بجلی نے اوپن اور فاصلاتی تعلیم کے مستقبل پر گفتگو کرتے ہوئے اسے مزید قابل رسائی اور لچکدار بنانے کے لیے اختراعی طریقوں کی ضرورت اجاگر کی۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، حیدرآباد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر محمد میاں اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ڈاکٹر محمد حنیف احمد نے شکریہ ادا کیا۔