نئی دہلی: گجرات میں اسمبلی انتخاب کی تشہیر کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک بیان دیا تھا جس کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت کی گئی تھی۔ امت شاہ نے اپنے اس بیان میں کہا تھا کہ ’2002 کے فسادات میں شامل لوگوں کو سبق سکھایا گیا‘۔ اب انتخابی کمیشن نے شکایت پر اپنا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انتخابی کمیشن کے ذرائع نے ہفتہ کے روز جانکاری دیتے ہوئے امت شاہ کے بیان پر نظریہ ظاہر کیا۔ ریاست کے چیف الیکٹورل افسر کی رپورٹ پر غور کرنے اور قانونی رائے لینے کے بعد انتخابی کمیشن نے نتیجہ نکالا کہ ’شورش پسندوں‘ کے خلاف کارروائی کرنے کا تذکرہ کرنا انتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی نہیں۔دراصل ایک نوکرشاہ نے گزشتہ ماہ کھیڑا ضلع کے مہودھا میں انتخابی ریلی میں شاہ کی طرف سے دیئے گئے مذکورہ بیان پر انتخابی کمیشن کا رخ کیا تھا۔ ریلی میں شاہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ’’گجرات میں کانگریس حکومت کے دوران (1995 سے قبل) بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات ہوتے تھے۔ کانگریس الگ الگ طبقات اور ذاتوں کے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑنے کے لیے اکساتی تھی۔ ایسے فسادات کے ذریعہ کانگریس نے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کیا اور سماج کے ایک بڑے طبقہ کے ساتھ ناانصافی کی۔‘‘اپنے بیان میں امت شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ گجرات میں 2002 میں فسادات ہوئے تھے کیونکہ سازش کرنے والوں کو کانگریس سے طویل مدت تک حمایت ملنے کے سبب تشدد کرنے کی عادت ہو گئی تھی۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ’’2002 میں سبق سکھانے کے بعد ان عناصر نے وہ راستہ (تشدد کا) چھوڑ دیا۔ انھوں نے 2002 سے 2022 تک تشدد میں شامل ہونے سے پرہیز کیا۔ بی جے پی نے فرقہ وارانہ تشدد میں شامل ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کر کے گجرات میں امن قائم کیا ہے۔‘‘