صادق شروانی
نئی دہلی،سماج نیوز سروس:ریاستی کانگریس کمیٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران سابق ریاستی وزیر خوراق ورسد ہارون یوسف نے کہا کہ راشن کے نام پر دہلی والوــںکو مسلسل بیوقوف بنایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹائم میں تین طرح کے راشن کارڈ ہوتے تھے جس کے تحت انکو راشن دییس جا تا تھا اتنا ہی نہیں ہمنے پورے سسٹم کو کمپیوٹر سے لیس کیا اس زمانے میں کیروسین بلیک ہوتا تھا جس پر قابو پانا آسان نہیں تھا اسکے با وجود کانگریس حکومت نے ایک منصوبہ تیار کیا جسکے تحت سابق وزیراعلی شیلا جی اور ہم نے غریبوں کو مفت گیس کا سلنڈردینے کا پلان بنایا اور لوگوں کو مفت گیس سیلینڈر دینا شروع کیا کانگریس کے دور اقتدار میں مرکزی حکومت نے فوڈسیکورٹی پر کام کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ اوکانگریس کی قومی صدر ر سونیا جی نے فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنایا مسٹر ہارون یوسف نے کہامزید کہا کہ ایل جی صاحب نے جو انکوائریبٹھانے کی بات کی ہے اس میں بہت سی خامی ہے جیسے11 لاکھ راشن کارڈ کی جگہ صرف 90ہزار کی بات کی گئی ہے انہوںنے تعجب کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کو اب ہوش آرہا ہےپچھلے دس سال میں لاکھوں راشن کارڈ ہولڈ پر ہیں ایک بھی راشن کارڈ نہیں بنایا ہے بلکہ ایک بچے کا نام تک راشن کارڈ میں نام شامل نہیں کیا گیا ہیاس سرکار نے ثابت کر دیا ہے کہ غریبوں کی یاد الیکشن میں آتی ہے عام آدمی پارٹی کی حکومت دلی کی تصویر بدلنے جھوٹا دعویٰ کرتی رہی ہے جومحض جھوٹ کا پلندا ہے اسکے الاوہ اور کچھ نہیں سابق ریاستی وزیر ہارون یوسف نے کہا کہ میری مانگ ہے کہ ایل جی اسکی جانچ کرائیں کہ آخر کار گزشتہ دس سال سے بھرے گئے فارم کیوں نہیں بنے ہیں ان غریبوں کی کوئی کوئی سننے والا نہیں ہے تقریباڈھائی لاکھ لوگوں کوان کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے کانگریس کے سنئیر ترجمان آلوک شرما نے کہا کہ میں آپکا شکریہ ادا کرتا ہوں آج کا بہت سنجیدہ ٹوپک ہے جو کہ گھوٹالہ کا سبجیکٹ ہے جھوٹوں کی سرکار مرکز میں ہے اور دلی میں گھوٹالہ کی سرکار ہے آر ٹی آئی سے پتہ چلا ہے کی انہوں نے راشن کا بنانا بند کردیا اور راشن کی دکان آدھی رہ گئیںانہثں نے مزید کہا کہ آخر کا مرکزی حکومت مردم شماری کرانے سے کیوں بھاگ رہی ہے ابھی تک مردم شْماری نہیں کرائی گئی راشن کی دکانوں کو آدھا کردیا گیا اور راشن کارڈ بھی آدھے کردیئے گئی جبکہ تقریبا ًچار سے پانچ لاکھ آبادی ہر سال بڑھ جاتی ہی اس کے باوجود دہلی میں ایک بھی نیا راشن کارڈنہیں بنایا گیا ہے11لاکھ راشن کارڈ بننے کے لئے انکی تصدیق ہو چکی ہے اس کے بعدبھی آج تک ایک بھی راشن کارڈ نہیں بنایا ہے گیا ہے مسٹر شرما نے کہا کہ جنوری 2024 میں ایک آرڈر جاری ہوا اس پر آج تک کوئی کام نہیں کیا ایک طرف مرکزی سرکار دوسری طرف دلی سرکار راشن نہیں دے رہی ہے قانون کے مطابق راشن کے مستحق لوگوں کو ہر حال میں انکو راشن یہ اسکے الترنٹ پر کام ہونا چاہئے ۔کالا بازاری کی جا رہی ہے ۱۱ لاکھ راشن کارڈ کو فوری جاری کیے جائیں ۔انکوائری کرکے ان پر کرائم کا کیس درج کیا جائے ۔بی جے پی نے صرف 90 ہزار راشن کارڈ کی بات کی ہے جب کے اصل میں 11 لاکھ راشن کارڈ نہیں بنے ہیں ۔