کانپور، پریس ریلیز،ہماراسماج:امت محمدیہؐ کا مرکز اعظم سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے۔ آپؐ کی ختم نبوت کا تحفظ ایسا مسئلہ ہے جس پر امت کے تمام طبقات متفق ہیں۔ اس عقیدے سے ہر مسلمان کا واقف ہونا ضروری ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار 3 نومبر کو پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والی تاریخ ساز تحفظ ختم نبوت و تحفظ حدیث کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں منعقد علماء و ائمہ کی میٹنگ سے مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے کیا۔جامع مسجد اشرف آباد جاجمؤ میں ائمہ مساجد سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ایمانی غیرت و حمیت انبیائے کرام کا اہم وصف ہے۔ وارثین انبیاء کو بھی اس وصف سے مزین ہونا چاہئے۔ سیدنا صدیق اکبر کا وہ جملہ ہر وقت پیش نظر رہنا چاہئے کہ ‘أینقص الدین وأنا حی؟’ دینی میں کمی بیشی ہوجائے اور میں زندہ رہوں؟ ایک عالم دین کے ہوتے ہوئے ایسا بالکل نہیں ہوسکتا۔ مولانا نے کہا کہ ختم نبوت اور دیگر عقائد سے امت کو واقف کرانا ہماری بنیادی ذمہ داری اور حضورؐ کی براہِ راست شفاعت کا ذریعہ ہے۔ کانفرنس کی تیاریوں کے حوالہ سے مولانا نے بتلایا کہ ملک کے صف اول کے علمائے کرام تشریف لارہے ہیں جبکہ شہر کانپور کے علاوہ کانپور دیہات، فتح پور، باندہ، کوشامبی، اناؤ، ہردوئی، لکھنؤ، قنوج فرخ آباد، لکھیم پور، شاہجہاں پور، بارہ بنکی اور بہرائچ سمیت کثیر تعداد میں عوام و خواص کی آمد کی اطلاعات ہیں۔مولانا خلیل احمد مظاہری نے ائمہ کرام سے ہر قسم کے تعاون کی درخواست کی۔ انہوں کانفرنس میں شرکت کرنے، اس مشن کا حصہ بننے کے ساتھ مالی تعاون کو ابھی اہم قرار دیا۔مولانا امیر حمزہ قاسمی نے مجلس تحفظ ختم نبوت اور جمعیۃ اہل سنت والجماعت کی کارگزاری بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ہمارے کُل کاموں کی ایک چھوٹی سی کڑی ہے جبکہ کام اس سے کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر مستند علماء و مشائخ کی سرپرستی میں جاری و ساری ہے۔مولانا نورالہدی جامعی نے کانفرنس کو کامیاب بنانے کے عزم کے ساتھ عقائد سے متعلق نوجوانوں کے چھوٹے چھوٹے کوئز پروگرام کرانے کا مشورہ دیا۔حافظ محمد الماس نے کانفرنس کے مقاصد و فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ ختم نبوت اور اس سے متعلق عقائد کی اہمیت کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ یہ ایک حساس ترین مسئلہ ہے اور ہر مسلمان کے اندر اس سلسلے میں حساسیت ہونی چاہئے۔ ان کانفرنسوں کے ذریعہ ایک بہت بڑی تعداد تک یہ پیغام پہنچتا ہے اور باطل طاقتوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ مفتی ناصر جامعی، مولانا شرف عالم ثاقبی، مفتی وصی اللہ قاسمی، مولانا عبداللہ قاسمی اور مولانا اسلام قاسمی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تمام شرکاء نے بیک زبان کانفرنس میں دامے، درمے، سخنے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اس سلسلے میں عوامی بیداری پیدا کرنے کا عزم کیا۔میٹنگ کا آغاز مولانا عبدالعظیم قاسمی کی تلاوت سے ہوا۔ مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔ میٹنگ میں جاجمؤ و گنگاپار سے تقریبا 100 علماء، ائمہ و حفاظ شریک رہے۔