حیدرآباد ،پریس ریلیز،ہماراسماج: قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق اب تعلیمی اداروں کو طلبہ کا انتظار کرنا نہیں ہے بلکہ ان تک تعلیمی خدمات کو پہنچانا ہے۔ اس پس منظر میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اپنے کیمپس کو توسیع دے کر اردو ہال، حمایت نگر میں بھی خواتین کے لیے نئے کورسز کا آغاز کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے کیا۔ وہ آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، ڈین المنائی افیئرس اور المنائی اسوسئیشنس کے زیر اہتمام منعقدہ دوسرے سمینار کو مخاطب کر رہے تھے۔ اسکول برائے کامرس و بزنس مینجمنٹ کے سمینار ہال میں منعقدہ سمینار کا عنوان ”اردو یونیورسٹی سے تعلیم میری کامیابی کا راز“ تھا۔اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ رواں تعلیمی سال مانو ماڈل اسکول، حیدرآباد میں ایوننگ کالج کامیابی سے شروع کیا گیا۔ انہوں نے طلبائے قدیم کو اس بات کا تیقن دیا کہ یونیورسٹی کے کاز کو آگے بڑھانے کے لیے اردو یونیورسٹی طلبائے قدیم کو ہر ممکنہ مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ انجمن طلبائے قدیم اس غلط فہمی کا شکار نہ ہوں کہ ان کی خدمات صرف مخصوص مقاصد کے لیے ہی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈین المنائی افیئرس انجمن طلبائے قدیم کے تعاون سے اپنی سرگرمیوں کو شہر بھر میں وسعت دینے کی خواہاں ہے۔ ان کے مطابق شہر حیدرآباد اگرچہ کہ قومی و عالمی سطح پر ایک اہم تجارتی مرکز بن گیا ہے لیکن ریاست تلنگانہ کا اردو کا طبقہ اردو یونیورسٹی سے صحیح طور پر استفادہ نہیں کر پا رہا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے انجمن طلبائے قدیم کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست بھر کے اردو داں طبقہ کو یونیورسٹی سے جوڑنے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کریں۔انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبائے قدیم کے اپنے مادرِ علمی کے تئیں پر خلوص جذبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ کے فارغین کے ذہنوں میں ہی نہیں بلکہ دلوں میں سرسید کی محبت و الفت سمائی ہوتی ہے۔ ان کے مطابق اردو یونیورسٹی کے فارغین کو بھی چاہیے کہ وہ مولانا آزاد کی شخصیت اور خدمات کو اپنے ذہن کے راستوں سے دل میں اتاریں ۔ پروفیسر عین الحسن کے مطابق اگر مانو کے فارغین بھی اسی جذبہ سے آگے بڑھتے ہیںتو ان کامیاب طلبہ کے توسط سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ اور خود یونیورسٹی کا بھی فائدہ ہوگا۔قبل ازیں سمینار کے آغاز میں پروفیسر سید نجم الحسن، کوآرڈینیٹر المنائی افیئرس نے افتتاحی کلمات کہے۔ اور سمینار کا تعارف پیش کیا۔ اور کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی کی رینکنگ کے لیے فارغ طلبہ کی رائے بھی بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اپنے ترقی کے سفر میں فارغین کے مشوروں کو شامل حال رکھنا چاہتی ہے۔ جس سے یقینی طور پر یونیورسٹی کو بھی فائدہ ہوگا۔ ڈاکٹر محمد مصطفی علی سروری، اسوسیئٹ پروفیسر ایم سی جے نے خیر مقدمی کلمات کہے اور سمینار کی کارروائی چلائی۔ اس موقع یونیورسٹی کے اہم طلبائے قدیم جنہوں نے اپنے مقالہ جات پیش کیے ان میں ڈاکٹر اقبال احمد انجینئر، ڈاکٹر انعام الرحمن غیور، ڈاکٹر رفیعہ نوشین، ڈاکٹر زین العابدین، ڈاکٹر مہیب آفاقی، ڈاکٹر عبدالقدوس، ڈاکٹر تبریز تاج، ڈاکٹر ابو مظہر خالدی، ڈاکٹر عبدالعلیم، سی ڈی او ای ، ڈاکٹر آصف علی، ڈاکٹر عزیز النساءکے علاوہ ڈاکٹر روبینہ بیگم، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ تعلیم و تربیت بھی شامل تھے۔ صدر مانو المنائی اسوسی ایشن اعجاز علی قریشی نے سمینار کے اختتام پر شکریہ کے فرائض انجام دیئے۔ آخر میں پروفیسر سید عین الحسن کے ہاتھوں سمینار کے سبھی شرکاءمیں اسناد تقسیم کیے گئے۔