ایران:شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے بعد سے ایران نے خود کو ان سے دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ شامی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ شام میں عوام کی مرضی کی حکومت کی حمایت کی جائے گی۔تہران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ شام کے معاملے میں تمام بین الاقوامی فریقوں، خاص طور پر ترکیہ اور روس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی جمعرات کو اس موقف کا اعادہ کیا۔ایرانی العالم چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے شامی علاقوں کی وحدت اور خودمختاری کے تحفظ کی ضرورت کی حمایت کی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تہران شام سے متعلق تمام فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
انہوں نے شام کی صورتحال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کو شام کی صورت حال پر تشویش ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "صیہونی جارحیت شام میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کے لیے ماحول سازگار بنا سکتی ہے”۔ شام پر پرتشدد اسرائیلی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے شام میں سیاسی ، عسکری اور انتظامی خلا سے فائدہ اٹھا کر پڑوسی ملک پرحملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ آٹھ اگست کوبشارالاسد رجیم کے خاتمے سے قبل ھیۃ تحریر الشام اور اس کے ساتھ منسلک مسلح دھڑوں نے دارالحکومت دمشق میں پیش قدمی کرکے حکومت کو چلتا کیا تھا۔