نئی دہلی: سپریم کورٹ کی جج جسٹس بیلا ایم ترویدی نے بلقیس بانو کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ بلقیس بانو کی یہ عرضی ان سبھی 11 زانیوں کی جیل سے رِہائی کے خلاف ہے جنھیں سزا مکمل ہونے سے پہلے ہی آزاد کر دیا گیا۔ عرضی میں بلقیس بانو نے 2002کے گودھرا فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری اور اپنے کنبہ کے کئی اراکین کے قاتلوں کو وقت سے پہلے دی گئی رِہائی کو چیلنج پیش کیا ہے۔ آج اس معاملے پر سماعت شروع ہوئی، لیکن جسٹس بیلا ایم ترویدی کے سماعت سے الگ ہونے کے فیصلہ کے سبب کارروائی آگے نہیں بڑھ سکی۔ اب اس معاملے میں سماعت کب ہوگی، اس سلسلے میں بھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس اجئے رستوگی اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے جیسے ہی آج اس معاملے کی سماعت شروع کی، جسٹس رستوگی نے جانکاری دی کہ ان کی بہن جج معاملے کی سماعت نہیں کرنا چاہیں گی۔ جسٹس رستوگی کی صدارت والی بنچ نے حکم دیا کہ ’’معاملے کو اس بنچ کے سامنے فہرست بند کریں جس میں ہم میں سے کوئی رکن نہ ہو۔‘‘ بنچ نے جسٹس ترویدی کے سماعت سے الگ ہونے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔واضح رہے کہ گزشتہ 15 اگست کو بلقیس بانو کے قصورواروں کی رِہائی ہوئی تھی۔ قصورواروں کے ساتھ نرمی والے سلوک کے خلاف بلقیس بانو نے عرضی داخل کی تھی جس میں کہا کہ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر قانون کو پوری طرح سے نظرانداز کرتے ہوئے ایک فوری حکم جاری کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ بلقیس بانو کے قصورواروں کی رِہائی کی خبر پھیلنے کے بعد کئی سماجی و سیاسی لیڈران نے بھی گجرات حکومت کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور اس بات پر بھی سخت اعتراض کیا تھا کہ رِہائی پر زانیوں کا ہار پہنا کر استقبال کیا گیا۔